ملک کے پہلے وزیر اعظم جواہر لعل نہرو کے بارے میں سوشل میڈیا پر طرح طرح کے دعوے کیے جاتے ہیں۔ انہی میں سے آج ایک دعویٰ وائرل ہو رہا ہے کہ ان کی حقیقی ماں تھسو رحمٰن بائی ہیں۔
مُنّا یادو نامی یوزر نے ٹوئٹر پر ایک گرافیکل امیج شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ-’آگے بھیجنا (فارورڈ) ضروری ہے۔ بھارت کے وزیر اعظم کون تھے اور کیسے بنے تھے۔ تاریخ گواہ ہے، یہیں ہے 70 میں راج کیا ہے چلا مراری ہیرو بن گیا ہے۔ نہرو کی سگی امی جان، تُھسو رحمٰن بائی (کوٹھے والی) کے ساتھ نہرو کے بچن کی فوٹو۔ آزاد بھارت کی کتنی بڑی بد قسمتی رہی ہوگی، جس میں انگریزوں سے اقتدار لے کر اس بہروپیا خاندان کو اقتدار سونپ دیا۔ آج کی بھارت کی بدحالی اسی کی دین ہے۔ بھارت کی تاریخ ایسے کمزور ہوئی ہے‘۔
Tweet Archive Link
مُنّا یادو کے اس ٹویٹ کو اب تک 600 سے زائد ری ٹویٹس، 1000 سے زیادہ لائکس مل چکے ہیں جبکہ 26 ہزار سے زیادہ یوزرس نے اسے دیکھا ہے۔
ہنومان پرساد سونی نے یہی گرافیکل امیج شیئر کرتے ہوئے کیپشن میں لکھا ہے،’نہرو کی حقیقی امّی جان‘، ’تُھسو رحمٰن بائی‘، ’نہرو کے بچپن کی تصویر‘۔
Tweet Archive Link
دیگر سوشل میڈیا یوزرس بھی متذکرہ گرافیکل امیج کو اسی طرح کے دعوے کے ساتھ شیئر کر رہے ہیں اور ان کا امپریشن (پہنچ) بھی بہت زیادہ ہے۔
Tweet Archive Link
Tweet Archive Link
Tweet Archive Link
فیکٹ چیک:
وائرل دعوے کی حقیقت جاننے کے لیے DFRAC ٹیم نے پہلے گوگل کی مدد سے گرافیکل امیج کو ریورس سرچ کیا۔ ہمیں یہ تصویر فوٹو سروس پرووائیڈر ایجفوٹواسٹاک پر ملی۔ edgephotostock کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ- یہ تصویر تقریباً 1891 کی ہے۔ اس میں بھارت کے پہلے وزیر اعظم جواہر لعل نہرو کو اپنی والدہ سوروپ رانی نہرو (تھسو) کے ساتھ دیکھا جا سکتا ہے۔
وہیں ٹائمس آف انڈیا کی شائع کردہ آرٹیکل میں ایک تصویر کے کیپشن میں بتایا گیا ہے کہ – جواہر لال نہرو بچپن میں اپنے والد موتی لال نہرو اور والدہ سوروپ رانی نہرو کے ساتھ۔
اس کے بعد DFRAC ٹیم نے گوگل پر سوروپ رانی نہرو کے بارے میں سرچ کیا۔ وکی پیڈیا پیج پر دی گئی معلومات کے مطابق 1868 میں کشمیری پنڈت گھرانے میں پیدا ہونے والی سوروپ رانی نہرو (تھسو) کا تعلق لاہور، برطانوی بھارت سے تھا۔ وہ فریڈم فائٹر تھیں۔ بیرسٹر اور کانگریس کے رہنما موتی لعل نہرو کی پہلی بیوی اور بچے کی دردِ زہ کے دوران موت کے بعد سوروپ رانی نہرو کی شادی ان سے ہوئی تھی۔
انہوں نے 1920-30 کی دہائی میں بھارت کی تحریک آزادی میں برطانوی راج اور اس کے نمک کے قوانین کے خلاف سول نافرمانی کی وکیل کے طور پر اہم کردار ادا کیا، اور خواتین کو نمک بنانے کی ترغیب دی۔
کئی میڈیا ہاؤسز کی جانب سے پبلش نیوز میں بھی سوروپ رانی نہرو کا ذکر پنڈت نہرو کی ماں کے طور پر کیا گیا ہے۔
وہیں، پنڈت نہرو کے دادا کے بارے میں معلومات جمع کرتے ہوئے، DFRAC ٹیم نے پایا کہ – نیوز 18 کی جانب سے پبلش آرٹیکل میں سینئر کرائم رپورٹر اندر وششٹھ کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ – 1857 کے انقلاب کے بعد فرنگیوں نے دہلی پر قبضہ کر لیا تھا۔ اسی کے ساتھ دہلی میں کوتوال کا نظام بھی ختم ہو گیا۔ آخری مغل بادشاہ بہادر شاہ ظفر کے دور میں بھارت کے پہلے وزیراعظم جواہر لعل نہرو کے دادا گنگا دھر نہرو دہلی کے کوتوال تھے۔ انگریزوں کے دہلی پر قبضہ کرنے اور قتل عام شروع کرنے کے بعد گنگادھر اپنی بیوی جیو دیوی اور چار بچوں کے ساتھ آگرہ چلے گئے۔ فروری 1861 میں آگرہ میں ہی ان کی موت ہو گئی۔ موتی لال نہرو گنگادھر نہرو کی موت کے تین ماہ بعد یہیں پیدا ہوئے۔
ویب سائٹ imvashi.com کے مطابق گنگادھر نہرو 1827ء میں دہلی میں ایک کشمیری کول برہمن کے گھر پیدا ہوئے۔ ان کے والد کا نام لکشمی نارائن کول تھا۔ لکشمی نارائن کول دہلی کی مغل دربار میں ایسٹ انڈیا کمپنی کے وکیل تھے۔
نتیجہ:
زیر نظر DFRAC کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ آزاد بھارت کے پہلے وزیر اعظم پنڈت جواہرلعل نہرو کی ماں سے متعلق سوشل میڈیا یوزرس کا دعویٰ غلط ہے، کیونکہ ان کی ماں، سوروپ رانی نہرو کی پیدائش ایک کشمیری برہمن خاندان میں ہوا تھا۔ مجاہد آزادی اور بیرسٹر موتی لعل نہرو کی پہلی بیوی کی موت کے بعد سوروپ رانی کی شادی ان سے ہوئی تھی۔ پنڈت جواہر لعل نہرو کے داد گنگا دھر نہرو دہلی میں کوتوال تھے اور 1857 کے بیچ وہ آگرہ چلے گئے تھے۔