سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو تیزی سے وائرل ہو رہا ہے۔ اس ویڈیو میں کچھ لوگ ایک بریانی کے دکان دار کے ساتھ گالی-گلوج کرتے نظر آ رہے ہیں۔ ویڈیو شیئر کرنے والے یوزرس کا دعویٰ ہے کہ بریانی کی دکان پر گٹر کے پانی سے بریانی پکائی جاتی تھی۔
سدرشن نیوز کے صحافی کمار ساگر نے اس ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے لکھا،’Warning Abusive Content! جہادیوں کا من (دماغ) ’تھوک‘ سے بھی نہیں بھرا تو گٹر کے اندر ہی پائپ ڈال دیا اور پھر اس پانی سے بنائی جاتی بریانی، اسی گٹر کے پانی سے برتن دھوئے جاتے تھے بریانی کے۔ جب لوگوں نے پکڑا تو بے شرم آدمی پانچ ہزار رشوت دینے کی بات کرنے لگا‘۔
Tweet Archive Link
دیگر سوشل میڈیا یوزرس بھی اس ویڈیو کو خوب شیئر کر رہے ہیں۔
Tweet Archive Link
فیکٹ چیک:
وائرل ویڈیو کی حقیقت جاننے کے لیے DFRAC ٹیم نے ویڈیو غور سے دیکھا تو پایا کہ موٹر پمپ لگا کر گٹر کے پانی کو سڑک پر بہایا جا رہا ہے۔ اس کے بعد ہماری ٹیم نے پایا کہ بریانی شاپ کے پوسٹروں پر کچھ فون نمبر لکھے ہوئے ہیں۔
ہم نے انہی میں سے ایک نمبر پر فون کیا اور حقیقی صورتحال کے بارے میں دریافت کیا۔ فون اٹھانے والے نے اپنا تعارف سبحان علی کے نام سے کرایا۔ انہوں نے بتایا کہ ان کی بریانی کی دکان ہریانہ کے ضلع پنچکولہ کے پنجور میں واقع ہے۔ سبحان نے بتایا کہ اس کے پاس گٹر کا پانی نکالنے کے لیے نالی کی سہولت نہیں ہے اور ٹینکر والے آنے میں تاخیر کر رہے تھے، اس لیے ان کے ورکر نے موٹر پمپ کی مدد سے گٹر کا پانی سڑک پر بہا دیا، جس کے بعد تنازعہ شروع ہو گیا۔
انہوں نے بتایا کہ کچھ لوگ ان کی دکان پر آ دھمکے اور انہوں نے گالی-گلوج اور بدتمیزی کی۔ سبحان علی نے بتایا کہ وہ کھانہ بنانے کے لیے فلٹر پانی یوز کرتے ہیں اور برتن دھونے کے لیے سبمرسیبل والے پانی کا استعمال کرتے ہیں۔ ہمارٹی ٹیم نے پولیس میں شکایت کے تعلق سے پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ پولیس میں شکایت نہیں درج کروائی گئی ہے۔
نتیجہ:
زیر نظر DFRAC کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ سوشل میڈیا پر وائرل دعویٰ گمراہ کُن ہے۔ جھگڑے کی وجہ سڑک پر پانی بہانا تھا، جس کا ویڈیو گٹر کے پانی سے بریانی پکانے کے دعوے کے تحت شیئر کیا جا رہا ہے۔