سوشل میڈیا پر ایک تصویر شیئر کی جا رہی ہے۔ اس تصویر میں بھارت کے پہلے وزیر اعظم جواہر لعل نہرو اور ان کی بیٹی اندرا گاندھی نظر آ رہے ہیں۔ ساتھ ہی اسی تصویر میں دو اور لوگ بھی نظر آ رہے ہیں۔ اسے شیئر کرنے والے یوزرس دعویٰ کر رہے ہیں کہ اس تصویر میں نظر آنے والے دیگر دو افراد اندرا گاندھی کے شوہر فیروز خان اور ان کے سسر یونس خان ہیں۔
اس تصویر کو شیئر کرتے ہوئے یوزر نے لکھا،’#راز: بہت مشکل سے یہ فوٹو ملا ہے، جواہر لعل نہرو، اندرا گاندھی، اندرا گاندھی کے سسر یونس خان، اندرا گاندھی کے شوہر فیروز خان! آلو کی مشین کو چھوڑیے پہلے یہ بتائیے وہ مشین کہاں ہے جس میں نہرو خاندان گھسا اور گاندھی بن کر نکلا!! @TajinderBagga @SureshChavhanke @RakeshSinha01‘۔
وہییں دیگر یوزرس نے بھی اس تصویر کو اسی دعوے کے ساتھ شیئر کیا ہے۔
فیکٹ فیک:
یہاں ہم پہلے ہی یہ واضح کر دیں کہ اندرا گاندھی کے شوہر کا نام فیروز خان نہیں بلکہ فیروز گاندھی تھا، جو مسلمان نہیں تھے بلکہ پارسی مذہب سے تعلق رکھتے تھے۔ DFRAC کی جانب سے پہلے بھی اس سلسلے میں ایک فیکٹ چیک کیا جا چکا ہے، جسے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کرکے پڑھا جا سکتا ہے۔
وائرل تصویر کا فیکٹ چیک کرنے کے لیے ہم نے گوگول پر ریورس امیج سرچ کیا۔ سرچ کرنے پر یہ تصویر ہمیں alamy.com کے اسٹاک فوٹو میں ملی۔اس تصویر میں فراہم کردہ معلومات کے مطابق اس میں جواہر لال نہرو، اندرا گاندھی اور نکولس روئیرچ نظر آ رہے ہیں۔
وہیں ہم نے اس تصویر میں نظر آنے والے چوتھے شخص کے بارے میں جاننے کے لیے ایک بار پھر ریورس امیج سرچ کیا۔ ہمیں ایک ویکیپیڈیا صفحہ ملا۔ اس صفحے کے مطابق چوتھا شخص محمد یونس خان ہیں جو انڈین فارن سروس کے افسر تھے۔ انہوں نے ترکی، انڈونیشیا، عراق اور اسپین میں سفیر کے طور پر اپنی خدمات انجام دی ہیں۔
نتیجہ:
ہمارے فیکٹ چیک سے ثابت ہو رہا ہے کہ سوشل میڈیا یوزرس کی جانب سے کیا جا رہا دعویٰ غلط ہے۔