سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو تیزی سے شیئر کی جا رہی ہے۔ اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک مسلم شخص کی ایک نوجوان کے ذریعے داڑھی پکڑ کر پٹائی کی جا رہی ہے۔ سوشل میڈیا پر اس ویڈیو کو آسام کا بتا کر شیئر کیا گیا ہے۔
"Zafira Selena” نامی یوزر نے ویڈیو کو قابل اعتراض کیپشن کے ساتھ شیئر کیا ہے۔

اسی ویڈیو کو انسٹاگرام پر بھی ایک یوزر نے آسام کا بتا کر شیئر کیا ہے۔

فیکٹ چیک:
DFRAC کی ٹیم نے وائرل ویڈیو کی جانچ میں پایا کہ یہ ویڈیو آسام کی نہیں بلکہ بنگلہ دیش کی ہے۔ ہمیں اس واقعے کے حوالے سے بنگلہ دیش کے معتبر میڈیا اداروں پروتھوم آلو، کالر کانتو، سوموی نیوز وغیرہ کی رپورٹس ملیں۔
ان رپورٹس کے مطابق یہ واقعہ 23 جون 2025 کو مَنِک گنج کے گھِرور اُپ زِلا بازار کا ہے۔ وہاں علی اعظم مَنِک نامی ایک تاجر گھِرور بس اسٹینڈ علاقے میں مَنِک کمپیوٹر کے نام سے دکان چلاتے ہیں۔ ملزم نسیم بھوئیاں اکثر کسی نہ کسی کام کے بہانے دکان پر آتا تھا اور کام کروانے کے بعد بل ادا کیے بغیر ہی چلا جاتا تھا۔ جب علی اعظم نے پیسے مانگے تو نسیم نے دکان بند کرنے اور انہیں کام نہ کرنے دینے کی دھمکی دی۔ اسی دوران جھگڑا ہوا اور نسیم نے علی اعظم کو تشدد کا نشانہ بنایا۔

نتیجہ:
DFRAC کے فیکٹ چیک سے یہ واضح ہے کہ سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو کے ساتھ کیا گیا دعویٰ گمراہ کن ہے۔ یہ ویڈیو آسام کی نہیں بلکہ بنگلہ دیش کے مَنِک گنج کی ہے، جہاں دو مسلمانوں کے درمیان جھگڑے کے دوران مار پیٹ ہوئی تھی۔

