سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو تیزی سے وائرل ہو رہا ہے۔ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک نوجوان کو پولیس اہلکار ڈنڈے سے بے رحمی سے مار رہے ہیں۔ اس ویڈیو کو مغربی بنگال کی حالیہ واردات بتاتے ہوئے یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ "دو مسلمان پولیس افسر مارتے رہے اور وہ ’جے بجرنگ بلی‘ بولتا رہا۔ ممتا بنرجی نے بنگال میں ہندوؤں کی زندگی جہنم بنا دی ہے۔”
ایکس یوزر @Vini__007 نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا: "پولیس مارتی رہی اور وہ ’جے بجرنگ بلی‘ بولتا رہا۔ بیربھوم بنگال، پٹنے والا ہندو ہے، پیٹنے والے SP نشات پرویز اور ADSP فرحت عباس ہیں۔ ممتا بانو نے بنگال میں ہندوؤں کی زندگی جہنم بنا دی ہے۔”

اس کے علاوہ ایک تصدیق شدہ انسٹاگرام یوزر baldevsinghkhandela نے بھی یہی دعویٰ کرتے ہوئے ویڈیو شیئر کیا ہے، جسے یہاں دیکھا جا سکتا ہے۔
فیکٹ چیک:
DFRAC ٹیم نے InVid ٹول کی مدد سے ویڈیو کو کی-فریمس میں بدلا اور ریورس امیج سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں یہ ویڈیو 30 ستمبر 2014 کو India Zone نامی یوٹیوب چینل پر اپلوڈ ملا۔ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ یہ ویڈیو حالیہ نہیں ہے۔

یہ ویڈیو اس سے پہلے بھی کئی بار مختلف بیانیوں کے ساتھ سوشل میڈیا پر شیئر کیا جا چکا ہے۔ جولائی 2017 میں CID West Bengal نے بھی اسی ویڈیو کو لے کر باضابطہ وضاحت دی تھی۔ پولیس نے واضح کیا تھا کہ یہ ویڈیو فیک دعوے کے ساتھ پھیلایا جا رہا ہے۔ اس معاملے میں اُس وقت بی جے پی IT سیل آسن سول کے سابق سکریٹری ترن سین گپتا کو فیک نیوز اور فرقہ وارانہ نفرت پھیلانے کے الزام میں گرفتار بھی کیا گیا تھا۔
نتیجہ:
DFRAC کے فیکٹ چیک سے یہ صاف ہے کہ وائرل ویڈیو بنگال کی حالیہ واردات کا نہیں ہے۔ یہ ویڈیو 2014 سے ہی انٹرنیٹ پر موجود ہے۔ ساتھ ہی اس معاملے میں کوئی فرقہ وارانہ زاویہ بھی نہیں ہے۔ اس لیے یوزرس کا دعویٰ گمراہ کن ہے۔

