غزہ میں لوگوں کی ہلاکتوں کی وجہ اسرائیلی کارروائیاں اور بھوک، لازارینی

غزہ میں لوگوں کی ہلاکتوں کی وجہ اسرائیلی کارروائیاں اور بھوک، لازارینی

Featured

فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انروا) کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ دہراتے ہوئے کہا ہے کہ اس میں تاخیر کا نتیجہ مزید بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کی صورت میں نکلے گا۔

جنیوا میں یو این نیوز سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا ہے کہ غزہ میں لوگ یا تو اسرائیل کی عسکری کاررروائیوں میں ہلاک ہو رہے ہیں یا بروقت امداد نہ ملنے کے باعث موت کے منہ میں جا رہے ہیں۔ بہت سے لوگ غزہ امدادی فاؤنڈیشن کے مراکز پر خوراک کے حصول کی کوشش میں فائرنگ کا نشانہ بن رہے ہیں جن کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔

انہوں نے غزہ شہر میں اسرائیل کی عسکری کارروائی کو فوری طور پر روکنے اور تمام یرغمالیوں کی رہائی سے متعلق اپیل کو دہراتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ میں لوگوں کو قحط کا سامنا ہے اور اب بڑی عسکری کارروائی کی باتیں ہو رہی ہیں جبکہ لوگوں کو علاقہ مکمل طور پر خالی کرنے کے لیے کہا جا رہا ہے۔

کمشنر جنرل کا کہنا ہے کہ غزہ میں کوئی محفوظ جگہ نہیں۔ جنوبی ساحلی علاقے المواصی کے علاوہ ہر مقام عسکری علاقہ قرار دیا جا چکا ہے جہاں لڑائی جاری ہے۔ تاہم، المواصی کو بھی محفوظ نہیں کہا جا سکتا کیونکہ کسی بھی وقت کہیں بھی حملہ ہو سکتا ہے۔

‘انروا’ کی امدادی خدمات

فلپ لازارینی نے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے بڑے پیمانے پر انسانی امداد کی فراہمی پر عائد پابندیوں کے باوجود ‘انروا’ کا عملہ لوگوں کو مدد پہنچانے کی ہرممکن کوشش کر رہا ہے۔

ادارے کے بنیادی مراکز صحت پر روزانہ 15 ہزار طبی مشورے دیے جا رہے ہیں، بچوں میں شدید غذائی قلت کی تشخیص اور کوڑا کرکٹ اٹھانے اور لوگوں کو صاف پانی کی فراہمی سمیت متعدد خدمات کی فراہمی جاری ہے۔ اس وقت کم از کم ایک لاکھ افراد نے ‘انروا’ کے سکولوں میں پناہ لے رکھی ہے۔

انہوں نے بتایا ہے کہ ‘انروا’ لوگوں میں خوراک کی تقسیم اور انہیں دیگر ضروری امداد کی فراہمی سے قاصر ہے کیونکہ اسے ایسا کرنے سے روک دیا گیا ہے اور مارچ کے بعد کوئی امدادی سامان غزہ میں لانے کی اجازت نہیں۔

پانچ لاکھ لوگ قحط سے دوچار

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) کے ترجمان جینز لائرکے نے کہا ہے کہ خیموں اور پناہ کے سامان پر عائد پابندی اٹھائے جانے کے بعد دفتر یہ سامان غزہ میں لانے کے لیےکام کر رہا ہے۔ تاہم، اسرائیل کی جانب سے کسٹم کلیئرنس کی شرائط اور پناہ کے مخصوص سامان پر پابندیاں بدستور لاگو ہیں۔

انہوں نے بتایا ہے کہ غزہ شہر میں پانچ لاکھ افراد کو قحط کا سامنا ہے اور حالات میں تبدیلی نہ لائی گئی تو آئندہ ہفتوں کے دوران اس تعداد میں مزید ایک لاکھ 60 ہزار افراد کا اضافہ ہو جائے گا۔

سنگین مرض کا ظہور

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے بتایا ہے کہ جون سے 27 اگست کے درمیان غزہ بھر میں گلن بارے سنڈروم نامی بیماری کے 94 مشتبہ مریض سامنے آئے ہیں۔ یہ مرض عام طور پر معدے یا آنتوں میں جراثیم یا وائرس سے ہونے والی انفیکشن کے نتیجے میں لاحق ہوتا ہے۔

اس کی درست وجوہات تاحال سامنے نہیں آئیں تاہم، پانی، نکاسی آب اور صحت و صفائی کے نظام کی خرابی، پناہ گاہوں میں لوگوں کی گنجائش سے زیادہ تعداد، ادویات کی قلت اور بیماریوں کی نگرانی کے نظام کی غیرموجودگی یا کمزوری اس کے نمایاں اسباب ہیں۔

‘ڈبلیو ایچ او’ کے ترجمان کرسچین لنڈمیئر نے بتایا ہے کہ اس بیماری کی علامات پولیو سے ملتی جلتی ہیں۔ طبی معائنے اور علاج معالجے کی کمی کے باعث یہ مرض غزہ میں لوگوں کے لیے خطرہ بنتا جا رہا ہے۔