غزہ: صحافیوں کی ہلاکت کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ

غزہ: صحافیوں کی ہلاکت کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ

Featured

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے مطالبہ کیا ہے کہ غزہ میں صحافیوں کی ہلاکتوں کے ہولناک واقعے کی تحقیقات ہونی چاہیے اور ذمہ داروں کے خلاف قانونی کارروائی یقینی بنائی جائے۔

ہائی کمشنر کے ترجمان ثمین الخیطان نے کہا ہے کہ گزشتہ روز خان یونس میں واقع نصر میڈیکل کمپلیکس پر اسرائیل کے یکے بعد دیگرے دو حملوں میں ہونے والی یہ ہلاکتیں دنیا کو جھنجھوڑ دینے کے لیے کافی ہیں۔ اس واقعے میں پانچ صحافیوں اور چار طبی کارکنوں سمیت کم از کم 20 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

جنیوا میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا ہے کہ پہلے حملے میں ایک صحافی کی ہلاکت ہوئی جبکہ دوسرے میں ایک خاتون سمیت چار صحافی مارے گئے۔ یہ ہولناک اور ناقابل قبول واقعہ ہے۔

7 اکتوبر سے شروع ہونے والی غزہ کی جنگ میں اب تک 247 فلسطینی صحافی ہلاک ہو چکے ہیں۔ یہ لوگ دنیا کے لیے آنکھوں اور کانوں کی حیثیت رکھتے ہیں اور ان کا تحفظ یقینی بنایا جانا چاہیے۔ حالیہ واقعے سے صحافیوں پر حملوں سے متعلق کئی سوالات ابھرتے ہیں۔ ایسے واقعات کی مفصل تحقیقات ہونی چاہئیں اور ذمہ داروں کا محاسبہ یقینی بنایا جانا چاہیے۔

ترجمان کے مطابق، ہائی کمشنر نے واضح کیا ہے کہ بین الاقوامی قانون کی رو سے ہسپتالوں کی طرح صحافیوں پر حملے بھی ممنوع ہیں۔ قبل ازیں اسرائیل کے حکام نے ان ہلاکتوں کی تحقیقات کرنے کا اعلان کیا تھا جو کہ قابض طاقت کی حیثیت سے اس کی ذمہ داری ہے۔ تاہم یہ تحقیقات نتیجہ خیز ہونی چاہئیں اور انصاف کے تقاضوں کو پورا ہونا چاہیے۔

ناکافی امداد

فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انروا) کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے بتایا ہے کہ اس وقت غزہ میں آنے والی امداد 20 لاکھ آبادی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے کافی نہیں اور اس صورتحال کو تبدیل کرنا بھی ممکن ہے۔

سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم ایکس پر اپنے بیان میں انہوں نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ غزہ میں بڑے پیمانے پر انسانی امداد کی فراہمی میں سہولت دے۔ ‘انروا’ کے ذریعے بھی امداد تقسیم کی جائے تاکہ تمام لوگ اس سے مستفید ہو سکیں۔

انہوں نے بااثر ممالک سے کہا ہے کہ وہ اپنے اخلاقی فریضے کا احساس کرتے ہوئے پرعزم طور سے یہ سب کچھ ممکن بنائیں اور اس معاملے میں مزید تاخیر کی کوئی گنجائش نہیں۔

فلسطینی صحافی سامی شہادہ غزہ پر ہوئے ایک حملے میں اپنی ایک ٹانگ سے محروم ہو گئے تھے۔

UN News

فلسطینی صحافی سامی شہادہ غزہ پر ہوئے ایک حملے میں اپنی ایک ٹانگ سے محروم ہو گئے تھے۔

صحافیوں کا تحفظ لازم

اقوام متحدہ کے تعلیمی، سائنسی و ثقافتی ادارے (یونیسکو) کی ڈائریکٹر جنرل آدرے آزولے نے بھی اسرائیلی حملے میں صحافیوں کی ہلاکت کو قابل مذمت قرار دیتے ہوئے اس واقعے کی مفصل تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ ہر طرح کے حالات میں سلامتی کونسل کی قرارداد 2222 کا مکمل احترام لازم ہے جس میں کہا گیا ہے کہ دوران جنگ صحافیوں سمیت ذرائع ابلاغ سے تعلق رکھنے والوں کو عسکری کارروائیوں سے تحفظ دینا لازم ہے۔

اسرائیلی حملے میں ہلاک ہونے والے صحافی حسام المصری خبررساں ادارے رائٹرز اور محمد سلامہ الجزیرہ کے لیے فوٹو گرافر کے طور پر کام کرتے تھے۔ مریم ابو دقہ ایسوی ایٹڈ پریس (اے پی) اور انڈیپنڈنٹ عربی جبکہ معاذ ابو طٰہ این بی سی نیوز کے ساتھ بطور فری لانس صحافی وابستہ تھے۔ ہلاک ہونے والے احمد ابو عزیز مڈل ایسٹ آئی اور تیونس کے ریڈیو چینل دیوان ایف ایم کے ساتھ کام کر چکے تھے۔

دس اگست کو اسرائیلی حملے میں ہلاک ہونے والے صحافیوں کے جنازے۔
دس اگست کو اسرائیلی حملے میں ہلاک ہونے والے صحافیوں کے جنازے۔ UN News

یونیسکو کی معاونت

ادارے نے بتایا ہے کہ غزہ کی جنگ میں کم از کم 68 صحافیوں اور معاون عملے کے ارکان کی ہلاکت ہو چکی ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران بمباری یا زمینی حملوں کا نشانہ بنے جبکہ دیگر حالات میں ہلاک ہونے والے صحافیوں کی تعداد اس کے علاوہ ہے۔

یونیسف غزہ میں صحافیوں کو نفسیاتی مدد، ضروری آلات اور سازوسامان تک رسائی اور صلاحیتیں بڑھانے سمیت ہرممکن معاونت فراہم کر رہا ہے۔ علاوہ ازیں، ادارہ دنیا بھر میں آگاہی پروگراموں اور مہمات کے ذریعے صحافیوں کے تحفظ، ان کی صلاحیتوں کو بڑھانے اور صحافیوں کی سلامتی کے حوالے سے اقوام متحدہ کے مںصوبے پر عملدرآمد میں بھی مدد دیتا ہے۔