فیکٹ چیک: خامنہ ای نے سنیوں اور ہندوستانی مسلمانوں پر تنقید نہیں کی، وائرل انفوکرافک فیک ہے

فیکٹ چیک: خامنہ ای نے سنیوں اور ہندوستانی مسلمانوں پر تنقید نہیں کی، وائرل انفوکرافک فیک ہے

Fact Check Fake

ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ جاری ہے۔ ایران میں پھنسے ہندوستانی شہریوں کو واپس لایا جا رہا ہے۔ اسی دوران سوشل میڈیا پر ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کا ایک بیان خوب وائرل ہو رہا ہے، جس میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ انہوں نے ہندوستانی مسلمانوں پر تنقید کی ہے اور انہیں اپنے ملک کا وفادار نہ ہونے کا الزام دیا ہے۔

وائرل انفوکرافک میں لکھا ہے: "ایران کو اپنی جنگ لڑنے کے لیے سنیوں اور نو مسلموں کی ضرورت نہیں ہے، یہ دونوں ہی دوغلے ہوتے ہیں، یہ اپنے ملک کے بھی وفادار نہیں ہوتے، اور 99٪ ہم جنس پرست ہوتے ہیں، ان سے خواجہ سرا بھی بہتر ہیں – آیت اللہ علی خامنہ ای”

اس انفوکرافک کو ایک یوزر ارون یادو نے شیئر کرتے ہوئے لکھا: "سیدھے سیدھے پاکستانی اور ہندوستانی مسلمانوں کو نشانہ بنایا ہے…!!”

Link

اسی دعوے کے ساتھ کئی دیگر یوزرس نے بھی یہ انفوکرافک شیئر کیا ہے، جنہیں یہاں، یہاں، یہاں اور یہاں دیکھا جا سکتا ہے۔

فیکٹ چیک:

DFRAC کی ٹیم نے وائرل انفوکرافک کی تحقیق کی۔ ہمیں پتا چلا کہ انفوکرافک میں ایران کے سپریم لیڈر کا نام غلط لکھا گیا ہے۔ ان کا اصل نام "خامنہ ای” ہے، جبکہ انفوکرافک میں "خا منے” لکھا ہے۔ ہم نے خامنہ ای کے آفیشل ایکس ہینڈل (@khamenei_ir) کو بھی چیک کیا، لیکن وہاں ہمیں اس طرح کا کوئی بیان نظر نہیں آیا۔

مزید تحقیق کے لیے ہم نے گوگل پر کچھ متعلقہ کی الفاظ کو سرچ کی، لیکن ہمیں کسی بھی معتبر نیوز ادارے کی ایسی کوئی خبر نہیں ملی جس میں اس وائرل بیان کی تصدیق ہو۔ اگر خامنہ ای نے واقعی سنیوں یا ہندوستانی مسلمانوں کے بارے میں ایسا کوئی بیان دیا ہوتا تو یہ خبر ضرور میڈیا، خاص طور پر ہندوستانی میڈیا میں نمایاں طور پر شائع کی جاتی۔

قابلِ ذکر ہے کہ ارون یادو نامی یوزر پہلے بھی سوشل میڈیا پر نفرت انگیز، فیک اور گمراہ کن خبریں پھیلانے کے لیے جانا جاتا ہے۔ اس کی پھیلائی گئی جھوٹی خبروں کے فیکٹ چیک یہاں پڑھ سکتے ہیں۔

نتیجہ:

DFRAC کی تحقیق سے واضح ہے کہ سوشل میڈیا پر ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کا فیک بیان پھیلایا جا رہا ہے۔ خامنہ ای نے ایسا کوئی بیان نہیں دیا ہے۔ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ سوشل میڈیا یوزرس کا دعویٰ غلط اور گمراہ کن ہے۔