غزہ: خوراک کی تلاش میں ہلاکتوں پر انسانی بے بسی کی انتہا

غزہ: خوراک کی تلاش میں ہلاکتوں پر انسانی بے بسی کی انتہا

Featured

غزہ میں بدترین ہوتا انسانی بحران مایوسی کی غیرمعمولی حدود کو چھونے لگا ہے جہاں امداد کی تقسیم کے نئے مراکز پر لوگوں کے ہلاک و زخمی ہونے کی نئی اطلاعات آ رہی ہیں۔

مئی کے آخری ایام سے غزہ میں انسانی امداد اسرائیل اور امریکہ کی جانب سے بنائے گئے نئے طریقہ کار کے تحت تقسیم کی جا رہی ہے جس میں اقوام متحدہ کے اداروں اور ان کے شراکت داروں کا کوئی کردار نہیں۔ اس طریقہ کار کے تحت غزہ میں امداد کی فراہمی کے لیے قائم کردہ چار مراکز پر افراتفری، فائرنگ اور لوگوں کے ہلاک و زخمی ہونے کے واقعات پیش آ رہے ہیں۔

سوموار کو ریڈ کراس نے بتایا کہ صبح کے وقت مغربی رفح میں اس کے فیلڈ ہسپتال میں 29 زخمی لائے گئے جن میں سے آٹھ جانبر نہ ہو سکے۔ ان تمام لوگوں کو دھماکہ خیز مواد سے زخم آئے تھے جبکہ دو کے جسم پر گولیوں کے نشان تھے۔

اقوام متحدہ کے نائب ترجمان فرحان حق نے نیویارک میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنگی حالات میں شہریوں کو تحفظ دینا لازم ہے۔ کسی بھی جگہ اور کسی بھی فرد کے لیے ایسے حالات پیدا نہیں کیے جانے چاہئیں جن میں اسے اپنے اہلخانہ کے لیے خوراک حاصل کرنے میں جان کا خطرہ مول لینا پڑے۔

ایندھن کی شدید قلت

غزہ میں ایندھن کے ذخائر ختم ہونے کو ہیں جس سے اہم خدمات کی فراہمی اور امدادی کارروائیاں متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ ترجمان نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے کے اختتام پر شمالی غزہ میں تقریباً 260,000 لٹر ایندھن لوٹ لیا گیا تھا۔

اقوام متحدہ کی امدادی ٹیموں نے اس ایندھن کو واپس لینے کی کوشش کی لیکن اسرائیلی حکام نے انہیں روک دیا۔ 15 مئی کے بعد 14 مرتبہ امدادی ٹیموں کو مختلف علاقوں میں مدد پہنچانے کے لیے رسائی کی اجازت نہیں مل سکی۔

ترجمان نے بتایا ہے کہ جنوبی غزہ کے علاقے رفح میں ایندھن تک رسائی کی اجازت بھی نہیں دی جا رہی۔ آئندہ ایام میں اس مسئلے کا کوئی حل نکلنے تک غزہ کی تمام آبادی کئی ضروری خدمات سے محروم رہے گی۔

مایوسی اور لوٹ مار

فرحان حق نے بتایا کہ سوموار کو اقوام متحدہ کے زیرقیادت ایک امدادی مشن نے کیریم شالوم کے راستے آنے والی امداد غزہ شہر میں تقسیم کی اور یہ کام تاحال جاری ہے۔ چونکہ اسرائیل نے 19 مئی کے بعد محدود مقدار میں امداد فراہم کرنے کی اجازت دی ہے اسی لیے اقوام متحدہ اور اس کے شراکت دار تقریباً 4,600 میٹرک ٹن گندم کا آٹا ہی علاقے میں لا سکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس آٹے کی بیشتر مقدار بھوکے اور مایوس لوگوں نے تقسیم کے مراکز تک پہنچنے سے پہلے ہی ٹرکوں سے اتار لی۔ چند واقعات میں مسلح جتھوں نے امدادی قافلوں کو روک کر سامان لوٹ لیا۔

سورج غروب ہو گیا لیکن جنوبی غزہ کے علاقے رفح میں بچے پھر بھی خوراک کی تلاش میں سرگرداں ہیں۔
© UNICEF/Eyad El Baba

سورج غروب ہو گیا لیکن جنوبی غزہ کے علاقے رفح میں بچے پھر بھی خوراک کی تلاش میں سرگرداں ہیں۔

قابض طاقت کی ذمہ داری

فرحان حق نے واضح کیا کہ قابض طاقت کی حیثیت سے نظم و ضبط کو برقرار رکھنا اور شہریوں کو تحفظ فراہم کرنا اسرائیل کی ذمہ داری ہے۔ اسے کئی راستوں سے بڑی مقدار میں ضروری امداد غزہ میں لانے کی اجازت دینی چاہیے تاکہ لوگوں کی ضروریات پوری ہو سکیں اور امدادی سامان کی لوٹ مار کو روکا جا سکے۔

غذائی تحفظ پر کام کرنے والے اقوام متحدہ کے شراکت داروں کا اندازہ ہے کہ غزہ بھر میں تمام لوگوں کو آٹے کا ایک تھیلا دینے کے لیے اس کی 8,000 تا 10,000 میٹرک ٹن مقدار درکار ہے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ غزہ میں امداد کی متواتر اور بلارکاوٹ فراہمی جلد از جلد بحال کی جائے۔

امدادی ٹیموں کی مشکلات

ترجمان نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے کے اختتام پر کوئی قافلہ کیریم شالوم سے امدادی اٹھانے کے لیے نہیں گیا کیونکہ اسرائیلی حکام نے اطلاع دی تھی کہ جمعے اور ہفتے کو سرحد بند رہے گی۔

امدادی اداروں کو اپنے کام میں ناقابل قبول طور سے خطرناک راستوں، ڈرائیوروں کی کمی اور اجازت کے حصول میں طویل تاخیر کی صورت میں اسرائیل کی جانب سے رکاوٹوں کا سامنا ہے۔

مغربی کنارے کے حالات

فرحان حق نے مقبوضہ مغربی کنارے کے حالات کا تذکرہ کرتے ہوئے بتایا کہ علاقے میں شمالی مقامات پر اسرائیلی فورسز کی کارروائی گزشتہ ہفتے بھی جاری رہی جس میں متعدد سڑکیں تباہ کر دی گئیں اور ضروری خدمات تک فلسطینیوں کی رسائی متاثر ہوئی ہے۔

اقوام متحدہ اور اس کے امدادی شراکت دار علاقے میں ہزاروں بے گھر لوگوں کو پانی، نکاسی آب اور صحت و صفائی کی سہولیات فراہم کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔