
UN Photo/Eskinder Debebe مشرق وسطیٰ، ایشیا اور الکاہل خطے کے امور پر اقوام متحدہ کے اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل خالد خیری سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کر رہے ہیں۔
مشرق وسطیٰ، ایشیا اور الکاہل خطے کے امور پر اقوام متحدہ کے اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل خالد خیری نے حماس اور دیگر مسلح فلسطینی دھڑوں پر زور دیا ہے کہ وہ یرغمال بنائے گئے لوگوں کو بلاتاخیر اور غیرمشروط طور پر رہا کر دیں۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے غزہ میں یرغمالیوں سے ملاقاتوں کی اجازت دینے اور انہیں انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس (آئی سی آر سی) کی مدد مہیا کرنے پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ قید میں ان لوگوں سے وقار اور احترام پر مبنی انسانی سلوک ہونا چاہیے۔ اس وقت کم از کم 59 یرغمالی یا ممکنہ طور پر ہلاک ہو جانے والے بعض قیدیوں کی باقیات حماس اور مسلح فلسطینی گروہوں کے پاس ہیں۔ رہا ہونے والوں نے دوران قید جسمانی، ذہنی و جنسی تشدد کی ہولناک داستانیں بیان کی ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اقوام متحدہ 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر کیے جانے والے دہشت گرد حملوں اور ان میں شہریوں کے اغوا کی مذمت کرتا ہے۔
سلامتی کونسل کا یہ اجلاس امریکہ، برطانیہ اور فرانس کی درخواست پر بلایا گیا ہے۔ اس میں 491 روز تک حماس کی قید میں رہنے والے 53 سالہ ایلی شرابی نے بھی اپنے ساتھ پیش آنے والے حالات سے آگاہ کیا جنہوں نے اپنی اہلیہ، دو بیٹیوں اور بھائی کو کھو دیا ہے۔

اجلاس سے حماس کے پاس 491 دن تک یرغمال رہنے والے ایلی شرابی نے بھی خطاب کیا۔
جنگ بندی کے احترام کا مطالبہ
خالد خیری نے کہا کہ غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے سے امید کی کرن دکھائی دی تھی۔ اس دوران 25 یرغمالیوں کی واپسی ہوئی اور دوران قید ہلاک ہو جانے والے آٹھ افراد کی باقیات ان کے خاندانوں کے حوالے کی گئیں۔
ان یرغمالیوں کی رہائی اور واپسی انتہائی پریشان کن انداز میں ہوئی جنہیں بڑے ہجوم کے سامنے پریڈ کراتے ہوئے لے جایا گیا جبکہ حماس اور دیگر فلسطینی مسلح گروہوں نے دو بچوں سمیت ہلاک یرغمالیوں کے تابوتوں کی نمائش کی۔ ایسے اقدامات بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ اقوام متحدہ نے ان واقعات اور جبر کے تحت یرغمالیوں کی جانب سے دیے گئے بیانات کی مذمت کی تواتر سے مذمت کی ہے۔ 18 مارچ کو غزہ میں دوبارہ جنگ چھڑنے سے باقیماندہ یرغمالیوں، ان کے خاندانوں اور عزیزوں کے لیے مایوسی اور غیریقینی میں اضافہ ہو گیا ہے۔ موجودہ حالات میں غزہ کے شہریوں پر بھی تباہ کن اثرات ہوں گے جہاں بچوں اور خواتین سمیت ہزاروں فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔

فلسطین سمیت مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر۔
شہریوں کو تحفظ دینے کی ضرورت
اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل نے غزہ میں شہریوں اور اقوام متحدہ کے اہلکاروں کو تحفظ دینے کی ضرورت کا اعادہ کیا اور کہا کہ اسرائیل اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں سمیت ہر جگہ جنگ کا سامنا کرنے والے لوگوں کے حقوق اور وقار کو برقرار رکھنا ضروری ہے۔ غزہ کی جنگ کے تمام فریقین بین الاقوامی قانون اور انسانی حقوق کے عالمی قانون کے تحت اپنی ذمہ داریوں کو پورا کریں۔
انہوں نے جنگ بندی کے احترام، انسانی امداد کی بلارکاوٹ فراہمی اور تمام یرغمالیوں کی فوری و غیرمشروط رہائی کے لیے سیکرٹری جنرل کے مطالبے کو دہراتے ہوئے کہا کہ ہر گزرتے دن کے ساتھ یرغمالیوں کی محفوظ واپسی کے ہدف کا حصول مشکل ہوتا جا رہا ہے۔
بریفنگ کے اختتام پر ان کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق اس مسئلے کا دو ریاستی حل ہی خطے میں پائیدار امن کے حصول کا واحد راستہ ہے۔