
فیکٹ چیک: ہاتھرس ریپ کیس میں نابالغ متاثرہ کا فیک ویڈیو وائرل، جانیے سچائی
حال ہی میں اتر پردیش کے ہاتھرس کے ساداباد میں ایک نابالغ لڑکی کے ریپ کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ 7 سالہ متاثرہ رات کو دیگر بچوں کے ساتھ بازار سے سامان لینے گئی تھی۔ اس دوران ایک انجان شخص نے اسے اغوا کر لیا اور اس کے ساتھ زیادتی کی۔ اس معاملے میں اب سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہی ہے۔ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ وائرل ویڈیو متاثرہ لڑکی کی ہے۔ ویڈیو میں ایک بچی ہسپتال میں بستر پر دکھائی دے رہی ہے اور اس کا علاج جاری ہے۔
سوشل میڈیا ایکس پر یوزرس دیپک ٹھاکر نندوانشی نے وائرل ویڈیو شیئر کرلکھا کہ "ضلع ہاتھرس کے تھانہ ساداباد میں 7 سالہ بچی کے ساتھ زیادتی کا معاملہ انسانیت کو شرمسار کرنے والا ہے۔ اتر پردیش حکومت سے مطالبہ کرتا ہوں کہ متاثرہ خاندان کو مالی مدد کے ساتھ ساتھ خاندان کی حفاظت یقینی بنائی جائے۔”

Source: X
فیکٹ چیک
وائرل ویڈیو کے ساتھ کیے گئے دعوے کی جانچ کے لیے ڈی ایف آر اے سی نے واقعے سے جڑے کچھ کی ورڈس سرچ کیے۔ اس دوران ہمیں ایکس پر ہاتھرس پولیس کے آفیشل ہینڈل سے کیا گیا ایک پوسٹ ملا، جس میں وائرل ویڈیو کے متاثرہ لڑکی سے متعلق ہونے کی تردید کرتے ہوئے کہا گیا کہ "مذکورہ فوٹو/ویڈیو تھانہ ساداباد کے دائرہ اختیار میں پیش آنے والے واقعے کی متاثرہ کی نہیں ہے۔ گمراہ کن حقائق نہ پھیلائیں۔ دیگر فوٹو/ویڈیو لگا کر تھانہ ساداباد کے دائرہ اختیار میں پیش آنے والے واقعے کی متاثرہ بتا کر وائرل کرنے والے افراد کو شناخت کر کے متعلقہ دفعات کے تحت مقدمہ درج کر کارروائی کی جائے گی۔”

Source: X
قابل ذکر ہے کہ بھارتی عدالتی کوڈ (بی این ایس) کے سیکشن 72 کے مطابق، اگر کوئی شخص یا گروہ کسی جنسی تشدد کی متاثرہ کی شناخت، اس کی تصاویر، یا کوئی دیگر شناخت کرنے والی معلومات شائع کرتا ہے، پھیلاتا ہے یا کسی بھی میڈیا (پرنٹ، الیکٹرانک، سوشل میڈیا، ٹی وی، وغیرہ) پر شیئر کرتا ہے، تو یہ جرم مانا جائے گا۔ اس جرم کے لیے 2 سال تک کی قید یا جرمانے کا انتظام ہے۔
نتیجہ
لہٰذا، ڈی ایف آر اے سی کے فیکٹ چیک سے یہ واضح ہے کہ وائرل ویڈیو فیک ہے، کیونکہ وائرل ویڈیو ریپ کی متاثرہ کی نہیں ہے۔ ہاتھرس پولیس نے مذکورہ فوٹو/ویڈیو کے متاثرہ سے متعلق ہونے کی تردید کی ہے۔