سوشل میڈیا پر رمیش بدھوری کے ایک بیان کی نیوز کٹنگ وائرل ہے، جس کی سرخی ہے: "اب یوپی-بہار کے لوگوں کو بھی دہلی سے نکال دینا چاہیے۔”بیان میں لکھا ہے:”یوپی-بہار کے لوگوں کے لیے صرف ایک ہی حل ہے: انہیں کام پر لگاؤ، پھر انہیں مارو اور یہاں سے بھگا دو۔ ہم نے ان کا ٹھیکہ نہیں لیا ہے۔”رمیش بدھوری، بی جے پی ایم پی۔
اس کے علاوہ دیگر یوزرس نے بھی ویڈیو شیئر کرایسا یہی دعویٰ کیا ہے، جسے یہاں، یہاں اور یہا
کلک کرکے دیکھا جا سکتا ہے
فیکٹ چیک
ڈی فریک ٹیم نے تحقیق کے لیے متعلقہ کی ورڈس سرچ کیے ہمیں رمیش بدھوری کے آفیشل فیس بک اکاؤنٹ پر 18 اکتوبر 2018 کو اپلوڈ کی گئی ایک پوسٹ ملی، جس میں لکھا تھا: "اقتدار کی لالچ میں لوگ کتنے نیچے گر سکتے ہیں؟ مجھے ابھی اطلاع ملی کہ سوشل میڈیا پر یوپی اور بہار کے رہائشیوں کے بارے میں ایک بیان میرے نام سے منسوب کیا گیا ہے، لیکن نہ تو کسی اخبار کا نام دیا گیا ہے اور نہ ہی چھاپنے والے کا ۔ 25 جون کو، ایک جعلی اخبار کی کٹنگ ایک عام آدمی پارٹی کے ترجمان نے پھیلائی، جس پر جن ستہ اخبار کی تردید کے بعد اس نے عوامی معافی مانگی ۔ اب اخبار کا نام ہی نہیں دیا جا رہا ہے۔ اسی طرح، 2014 کے انتخابات میں، میرے خلاف سنگین جرائم کے حوالے سے جھوٹے بیانات دیے گئے اور میری شبیہ خراب کرنے کی کوشش کی جس کا ہتکِ عزت کجریوال بھگت رہا ہے۔ دہلی ملک کا دارالحکومت ہے؛ یہ سب کا ہے۔ ہمارا مقصد ملک کو جوڑنا ہے، توڑنا نہیں۔ دہلی 125 کروڑ ہندوستانیوں کا ہے، جن میں یوپی اور بہار کے معزز رہائشی بھی شامل ہیں۔”
مزید ہمیں ‘بی جے پی دہلی’ کے ایکس اکاؤنٹ پر 13 اکتوبر 2018 کا ایک بھی ملا، جس میں لکھا تھا: "دہلی بی جے پی، سوشل میڈیا پر کچھ شرپسند عناصر کے ذریعے پھیلائی جا رہی اس خبر کی تردید کرتی ہے۔ یہ خبر مکمل طور پر جھوٹی اور بے بنیاد ہے اور اسے ایک منظم سازش کے تحت ان لوگوں نے پھیلایا ہے جو اپنی سیاست کے لیے سماج کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں۔ اس خبر کا بی جے پی یا اس کے کسی بھی رہنما سے کوئی تعلق نہیں ہے۔”
نتیجہ
ڈی فریک کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ رمیش بدھوری کے بیان کی وائرل نیوز کٹنگ فیک ہے۔