سوشل میڈیا پر وراٹ کوہلی کی ایک ویڈیو وائرل ہو رہی ہے۔ ویڈیو شیئر کرتے ہوئے یوزرس اس ویڈیو کو کولکاتہ کیس سے جوڑ تے ہوئے پوسٹ کر رہے ہیں، سنیے وراٹ کوہلی کولکا تہ کیس کے بارے میں کیا کہہ رہے ہیں۔
فیکٹ چیک
پڑتال کرنے پر ڈی فریک نے پایا کہ یہ ویڈیو جنوری 2017 کی ہے۔ ہمیں یہ ویڈیو وراٹ کوہلی کے آفیشل ایکس اکاؤنٹ پر 6 جنوری 2017 کو اپ لوڈ ملی جس میں عنوان تھا "یہ ملک سب کے لیے محفوظ اور برابر ہونا چاہیے۔ خواتین کے ساتھ مختلف سلوک نہیں کیا جانا چاہئے۔ آئیے ایک ساتھ کھڑے ہوں اور اس طرح کی قابل رحم حرکتوں کو ختم کریں۔”
مزید برآں، ہمیں این ڈی ٹی وی کی 6 جنوری 2017 کو شائع ایک رپورٹ بھی ملی جس میں کہا گیا تھا کہ "نئے سال کے موقع پر بنگلورو میں اجتماعی چھیڑ چھاڑ کے واقعے پر اپنے غم کا اظہار کرتے ہوئے، ہندوستانی بلے باز وراٹ کوہلی نے جمعہ کو ٹویٹر پر اس فعل کے مرتکب افراد کی مذمت کی۔ ساتھ ہی ان لوگوں کی بھی مذمت کی جنہوں نے اس واقعے کو بغیر کسی رد عمل کے دیکھا”۔
نتیجہ
ڈی فریک کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ یہ ویڈیو 2017 کا ہے اور وراٹ کوہلی بنگلورو چھیڑ چھاڑ کے بارے میں بات کر رہے ہیں، حالیہ کولکتہ کیس کی نہیں۔ اس لیے سوشل میڈیا یوزرس کا دعویٰ گمراہ کن ہے۔