وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن کا ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہے۔ وائرل ویڈیو میں وزیر خزانہ کہتی ہیں، جی ایس ٹی کا مطلب ‘گوپنیہ سوچنا ٹیکس’ ہے، یہ ہماری گوپنیہ سوچنا ہے کہ ہم نے کتنا ٹیکس کمایا، ہم اس بار ڈیٹا جاری نہیں کر سکتے، کیونکہ جیو مہنگا ہو گیا ہے۔ جس طرح آپ لڑکی کی عمر نہیں پوچھتے، لڑکے کی آمدنی نہیں پوچھتے، اسی طرح براہ کرم حکومت کی آمدنی مت پوچھیئے۔ اور حکومت اپنے کاروبار کو ظاہر نہیں کرے گی۔ اس ویڈیو میں سیتا رمن کو مزید یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ وزیر اعظم نے انتخابی مہم کے دوران آپ سے کہا تھا کہ اگر آپ کے پاس ایک بھینس ہے تو کانگریس اسے چھین لے گی۔ آج میں آپ کو بتانا چاہتی ہوں کہ اگر آپ کے پاس دو بھینسیں ہیں تو ہم دونوں بھینسیں جی ایس ٹی کے نام پرلے لیں گے کیونکہ جی ایس ٹی ملک کی ترقی کا باعث ہے۔
یوزرس اس ویڈیو کو شیئر کر دعوی رہے ہیں کہ جی ایس ٹی کو گوپنیہ رکھنے کی وجہ خود وزیر خزانہ سے جانیئے۔
اس کے علاوہ دیگر یوزر نے بھی اس ویڈیو کو شیئر کیا ہے جسے یہاں کلک کر کے دیکھا جا سکتا ہے۔
فیکٹ چیک
ڈی فریک ٹیم نے وائرل ویڈیو کو کی فریمس میں کنورٹ کر ریورس امیج سرچ کیا- ہمیں گریما نامی یوٹیوب چینل پر ایک ایسا ہی ویڈیو ملا جس میں ایک خاتون وہی باتیں دہرا رہی ہے جو وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن کی وائرل ویڈیو میں کہی گئی ہیں۔ اس ویڈیو کا کیپشن ہے، "نردیا رمن راگھو نہ تو اکاؤنٹ دکھایئں گی اور نہ ہی جوابدہی طے کریں گی(اردو ترجمہ)،ساتھ ہی اس ویڈیو کی تفصیل میں کہا گیا ہے کہ یہ ایک طنزیہ اور پیروڈی تفریحی چینل ہے، جو اکثرمزاحیہ ویڈیوز پوسٹ کرتا ہے۔ ۔ یہاں سیاست دانوں اور مشہور شخصیات کے افسانوی کرداروں پر طنز یا تبصرہ کیا جاتا ہے، اس کا مقصد کسی کے جذبات کو ٹھیس پہنچانا نہیں بلکہ سامعین کو محظوظ کرنا ہے۔
ہماری تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ وزیر خزانہ کی نقل کرتی ایک خاتون فنکار کی ویڈیو گریما نامی یوٹیوب چینل سے لی گئی ہے اور ڈیپ فیک کی مدد سے اس ویڈیو پر وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن کا چہرہ لگایا گیا ہے تاکہ ایسا لگے جیسے یہ بیان خود وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے ہی دیا ہے۔
تیجہ
ڈی فریک کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ وزیر خزانہ نے جی ایس ٹی کے حوالے سے ایسا کوئی بیان نہیں دیا ہے اور ڈیپ فیک کی مدد سے ایک خاتون فنکار کے طنزیہ ویڈیو پر وزیر خزانہ کا چہرہ لگا کر ایک ڈیپ فیک ویڈیو بنایا گیا ہے- اس لیے سوشل میڈیا یوزرس کا دعویٰ فیک ہے۔