بی جے پی کے سینئر لیڈر لال کرشن اڈوانی کے انتقال کی خبر سوشل میڈیا پر شیئر کی جا رہی ہے۔ یوزرس اڈوانی کے انتقال کی خبر شیئر کرکے انہیں خراج عقیدت پیش کررہے ہیں۔
ایک یوزر نے لکھا، ’’بھارت کے سابق نائب وزیر اعظم، رتھ یاترا نکال کر پورے ملک میں ایک نئے انقلاب کا آغازکرنے والے بھارتیہ جنتا پارٹی کے بانی رکن اور بھارت رتن لال کرشن اڈوانی جی کے انتقال پر دلی خراج عقیدت ۔ ہندوستان اور بھارتیہ جنتا پارٹی آپ کے تعاون کو کبھی نہیں بھول سکتے۔(اردو ترجمہ)
اس کے علاوہ کئی دوسرے یوزرس نے بھی لال کرشن اڈوانی کے انتقال کی خبر شیئر کی ہے۔
فیکٹ چیک
ڈی فریک ٹیم نے وائرل دعوے کے حوالے سے گوگل پر کچھ کیورڈ سرچ کیے۔ ہمیں کسی بھی مین اسٹریم میڈیا سے شائع کردہ اڈوانی کے انتقال کے بارے میں کوئی خبر نہیں ملی ۔
حالانکہ کئی میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ اڈوانی کو جمعرات کی شام اپولو ہسپتال سے ڈسچارج کر دیا گیا تھا۔ انہیں بدھ کو اپولو اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔ کچھ دن پہلے انہیں آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (ایمس) لے جایا گیا تھا۔ انہیں ایمس میں ایک رات قیام کے بعد چھٹی دے دی گئی تھی۔
اس کے علاوہ ہماری ٹیم نے پی ایم نریندر مودی، وزیر داخلہ امیت شاہ اور وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ سمیت بی جے پی کے کئی لیڈروں کے آفیشل ایکس ہینڈلز کو دیکھا۔ ہمیں یہاں بھی ایسی کوئی خبر نہیں ملی۔
نتیجہ
ڈی فریک کے فیکٹ چیک سے یہ واضح ہے کہ ایل کے اڈوانی کی موت کے بارے میں سوشل میڈیا پر فیک خبریں شیئر کی جا رہی ہیں۔کیونکہ اصل میں لال کرشن اڈوانی کو دو دن پہلے اپولو اسپتال سے ڈسچارج کیا گیا ہے۔