بھارت میں جاری لوک سبھا الیکشن کے لیے 5 مرحلوں میں ووٹ ڈالے جا چکے ہیں۔ چھٹے مرحلے کی ووٹنگ 25 مئی کو ہوگی، جس میں جموں و کشمیر کی اننت ناگ- راجوری لوک سبھا سیٹ بھی شامل ہے۔ اس بیچ پاکستانی میڈیا اور پاکستانی سوشل میڈیا یوزرس کا دعویٰ ہے کہ کشمیر میں 10 لاکھ فوجیوں کی تعیناتی ہوئی ہے، جس سے الیشکن متاثر ہو رہا ہے۔
پاکستانی میڈیا ادارہ ’پاکستان آبزرور‘ نے ایک نیوز میں دعویٰ کیا کہ- ’کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مشاہدین کی دلیل ہے کہ تقریباً 10 لاکھ فوجیوں کی موجودگی میں کشمیر میں کوئی بھی الیکشن آزاد اور غیر جانبدار نہیں ہو سکتا ہے۔ ناقدین کا دعویٰ ہے کہ مبینہ الیکشن لازمی طور پر ایک فوجی مہم اور کشمیریوں کے لیے بے معنی مشق ہے‘۔
وہیں، متعدد پاکستانی سوشل میڈیا یوزرس نے بھی یہی دعویٰ کیا ہے۔
فیکٹ چیک:
DFRAC ٹیم نے پاکستانی میڈیا اور سوشل میڈیا یوزرس کے دعوے کی جانچ-پرکھ کی، جس میں سامنے آیا کہ پاک میڈیا اور یوزرس کا دعویٰ Fake ہے۔
’جَنسَتّا‘ اور ’دَینِک جاگرن‘ سمیت تمام میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن آف انڈیا کی جانب سے آزاد اور غیر جانبدارانہ الیکشن کے لیے پورے ملک میں کل 3.4 لاکھ سینٹرل سکیورٹی فورسز کی تعیناتی ہوگی۔
دینک جاگرن کے مطابق-’مغربی بنگال میں سی اے پی ایف کے 92000 اہلکاروں کو تعینات کیا جا سکتا ہے۔ دہشت گردی متاثرہ جموں و کشمیر میں 63500 اہلکاروں کو تعینات کیا جائے گا‘۔
’جَنسَتّا‘ کی خبر کے مطابق-’وزارت داخلہ اور الیکشن کمیشن کے مابین ہوئی بات چیت کے مطابق مغربی بنگال کے ساتھ ساتھ جموں و کشمیر کے لیے مرکزی دستوں کی کثیر تعیناتی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ الیکشن کمیشن نے مغربی بنگال کے لیے 920 اور جموں و کشمیر کے لیے 635 نیم فوجی کمپنیوں کی درخواست کی ہے۔ ماؤنواز متاثرہ چھتیس گڑھ میں کم از کم 360 کمپنیوں کی تعیناتی ہو سکتی ہے‘۔
ساتھ ہی ہماری ٹیم نے جموں و کشمیر میں کل فوجیوں کی تعیناتی کے تناظر میں گوگل پر کچھ کی-ورڈ سرچ کیا۔ ہمیں نوبھارت ٹائمس کی ایک رپورٹ ملی، جس میں بتایا گیا ہے،’پورے جموں و کشمیر میں فوج کے پاس تقریباً 1.3 لاکھ جوان ہیں۔ ان میں سے تقریباً 80000 سرحد پر تعینات ہیں۔ نیشنل رائفلس کے تقریباً 40000-45000 جوان کشمیر کے اندرونی علاقوں میں دہشت گردی کی روک تھام کی مہم کی ذمہ داری سنبھال رہے ہیں۔ وہیں، جموں و کشمیر میں سی آر پی ایف کے قریب 60000 جوان ہیں‘۔
ہماری ٹیم نے کشمیر کو ووٹنگ سے متعلق کچھ کی-ورڈ سرچ کیا۔ ہمیں متعدد میڈیا رپورٹس ملیں، جن میں بتایا گیا ہے کہ اس بار کشمیر میں ریکارڈ ووٹنگ ہو رہی ہے۔ دینک جاگرن کے مطابق سری نگر میں 2019 میں 14.43 فیصد ووٹنگ ہوئی تھی، جو 2024 میں ریکارڈ 38.49 فیصد ہے۔ بارہ مولا میں 2019 میں 38.41 فیصد کے مقابلے اس بار 58.50 فیصد ووٹنگ ہوئی ہے۔
اس بار الیکشن میں علاحدگی پسند رہنما اور ان کے خاندان کے لوگ بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں۔ بارہ مولہ سے علاحدگی پسند سے، سیاسی رہنما بنے سجاد لون میدان میں ہیں۔ ساتھ ہی علاحدگی پسند رہنما نعیم احمد خان کے بھائی منیر خان آزاد امیدوار کے طور انتخابی میدان میں ہیں۔ اس کے علاوہ حریت کے سابق رہنما عبد الرشید راٹھر نے بھی کشمیر میں ووٹ ڈالا ہے۔
نتیجہ:
زیر نظر DFRAC کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ پاکستانی میڈیا اور سوشل میڈیا یوزرس کا کشمیر میں 10 لاکھ فوجیوں کی تعیناتی کرکے الیکشن کو متاثر کرنے کا دعویٰ بے بنیاد اور Fake ہے۔