’جے بھیم، دلت بات چیت کے ساتھ میں ہوں آنیا والمیکی، نظر ڈالتے ہیں نیوز اپڈیٹس پر…‘ فیس بک، ایکس اور یوٹیوب پر انہی الفاظ کے ساتھ ایک خاتون اینکر بھارت میں دلت کے خلاف مظالم پر نیوز بلیٹن پیش کرتی ہے۔ اس اینکر اور چینل کو دیکھنے کے بعد، لوگ کو لگتا ہوگا کہ یہ بھارت کا ایک بہوجن میڈیا ادارہ ہے، جو بہوجن (ایس سی/ایس ٹی) کے مسائل پر کھل کر کوریج کرتا ہے۔ لیکن، ٹھہریے! یہاں ایک ٹووِسٹ ہے، جسے سمجھنے کی ضرورت ہے۔ اس میڈیا چینل کے بھارتی اور اس کے بہوجن میڈیا چینل ہونے پر شبہ ہے۔ DFRAC ٹیم اس نام نہاد میڈیا چینل پر ایک تفصیلی رپورٹ پیش کر رہی ہے۔
Dalit BaatCheet by Jiya Kumari کا تعارف:
Dalit BaatCheet by Jiya Kumari نام سے ہینڈل سوشل میڈیا کے تمام پلیٹ فارم پر موجود ہے۔ Dalit BaatCheet by Jiya Kumari کے فیس بُک، ایکس اور انسٹاگرام اکاؤنٹس پر فعال طور پر دلت کے خلاف مظالم پر نیوز اپلوڈ کی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ Dalit BaatCheet by Jiya Kumari نامی ایک یوٹیوب چینل بھی ہے، جس پر وہی ویڈیو اور شارٹس اپلوڈ ہوتے ہیں، جو سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر پوسٹ کیے جاتے ہیں۔ اس میں دو خواتین کلیدی طور پر اینکر کے رول میں سامنے آتی ہے، پہلی جیا کماری اور دوسری آنیا والمیکی۔
کیا Dalit BaatCheet by Jiya Kumari بھارتیہ میڈیا چینل ہے؟
اس چینل پر بھارت میں دلت کے خلاف مظالم کی خبریں شیئر کرتے ہوئے اینکر جیا کماری دیش‘ لفظ کا استعمال کرتی ہے۔ یہاں ہم جیا کماری کے ایکس ہینڈلس پر 3 اگست 2021 کو اپلوڈ کیے گئے ایک ویڈیو کا مثال دے رہے ہیں، جس میں اینکر جیا کماری نے تملناڈو میں ایک سورن (اعلیٰ ذات کے) شخص کی جانب سے دلت خاندان کو دھمکائے جانے کے ویڈیو کی شروعات میں کہتی ہیں،’جے بھیم، ملک میں دلتوں پر روزانہ بہت سی گھٹنائیں گھٹتی ہیں‘۔ اس کے علاوہ وہ کئی ویڈیو میں ’دیش‘ کو اس طرح کہتی ہیں، جس سے انھیں ایک بھارتی کے طور پر سمجھا جائے، لیکن کیا وہ بھارتی ہیں؟ یہ ایک بڑا سوال ہے، کیونکہ ہمیں جو معلومات حاصل ہوئی ہے، اس سے معاملہ کچھ اور ہی لگ رہا ہے۔ مزید برآں ایک ٹویٹ میں جیاکماری نے 15 اگست 2023 کو یوم آزادی کی مبارکباد دیتے ہوئے بابا صاحب بھیم راؤ امبیڈکر کے مشہور قول،’We are Indians, Firstly and Lastly‘ کا پوسٹر شیئر کیا تھا۔
پاکستان سے چلتا ہے فیس بُک پیج!
Dalit BaatCheet by Jiya Kumari نامی فیس بُک پیج دستیاب ہے۔ اس پیج کے 13 ہزار فالوورس ہیں۔ اس فیس بُک پیج کے About میں جا کر Page Transparency دیکھنے پر سامنے آیا کہ یہ پیج ایک پاکسانی شخص چلا رہا ہے۔ وہیں، Dalit BaatCheet by Jiya Kumari کے متعدد پوسٹ میں Jiya official نامی پیج کو ٹیگ اور مینشن کیا گیا ہے۔ Jiya official نامی پیج پر 141 لائکس اور 163 فالوورس ہیں۔ اس پیج کے About اور Page Transparency کو دیکھنے پر سامنے آیا کہ اس پیج کو پاکستان سے دو لوگ چلا رہے ہیں۔ یہاں دیے گئے کولاج میں آپ Jiya official اور Page Transparency کو ملاحظہ کر سکتے ہیں، جس میں لوکیشن پاکستان نظر آ رہا ہے۔
Link- Dalit BaatCheet by Jiya Kumari & Jiya official
پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم (PKT) پر منعقدہ ایونٹ:
Dalit BaatCheet by Jiya Kumari کے پیج پر بابا صاحب بھیم راؤ امبیڈکر کی بیوی رما بائی امبیڈکر کی جینتی 7 فروری 2024 کو فیس بُک پر ایک ایونٹ کا انعقاد کیا گیا تھا۔ اس ایونٹ کے ٹائم پر 9 بجے لکھا گیا تھا، لیکن یہ ٹائم PKT یعنی پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم کا تھا، جسے آپ یہاں دیے جارہے اسکرین شاٹ میں دیکھ سکتے ہیں۔
پاکستانی سوشل میڈیا ہینڈلس پر لائک:
DFRAC کی ٹیم نے جیاکماری کے ایکس اکاؤنٹ کی جانچ-پڑتال کی۔ ہم نے ان کے لائکس کو دیکھا۔ ہماری ٹیم نے پایا کہ جیاکماری نے سنہ 2021 میں Huawei Pakistan اور Vivo Pakistan پاکستان سمیت کئی پاکستانی ایکس یوزرس کے پوسٹ کو لائک کیا ہے، جسے یہاں دیے جا رہے گرافکس میں دیکھا جا سکتا ہے۔
کون ہے جیا کماری اور آنیا والمیکی؟
ہم نے جیا کماری کے تمام سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی جانچ-پڑتال کی۔ ہمیں ان کی ٹائم لائن پر کسی واقعہ کی لائیو کورج کرتے، کسی شخص کا انٹرویو کرتے، کسی سے ملاقات کرتے یا پھر کہیں بھی گھومنے جانے یا سفر کرنے کی کوئی تصویر نہیں ملی۔ وہیں ہماری ٹیم نے آنیا والمیکی کے بارے میں معلومات اکٹھا کرنے کے لیے سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارم پر سرچ کیا، تاہم ہمیں آنیا والمیکی کے بارے میں کوئی بھی معلومات حاصل نہیں ہوئی۔ حالانکہ اس دوران ہمیں کچھ ایسی معلومات ہاتھ لگی، جو جیا کماری سے متعلق شک و شبہ پیدا کرتی ہے۔
جیاکماری کا بھارت کے بہوجن میڈیا اداروں سے وابستہ ہونے کی کوشش:
جیا کماری نامی ہینڈل بھارت کے بہوجن میڈیا اداروں سے مسلسل رابطہ قائم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ اس اکاؤنٹ کے ذریعے بھارتی بہوجن میڈیا اداروں، بہوجن سیاست کرنے والی سیاسی پارٹیوں، سماجی کارکنوں اور سوشل میڈیا انفلوئنسرس سے رابطہ قائم کرنے کی مسلسل کوشش کی جا رہی ہے۔ اس کی بانْگی یوں دیکھ سکتے ہیں کہ ’نیشنل دستک‘ نامی ایک بہوجن میڈیا ادارے نے تمام بہوجن چینلوں سے باہم وابستہ ہونے اور واٹس ایپ گروپ بنانے کے لیے ایک پوسٹ کیا تھا۔ اس میں نیشنل دستک نے سبھی بہوجن چینلوں سے ان کا موبائل نمبر، چینل کا نام DM یعنی ڈائریکٹ میسج کرنے کے لیے کہا تھا۔ اس میسج کے رپلائی میں جیا کماری نے اپنا نمبر، یوٹیوب چینل کا نام اور لنک دیا تھا۔ جیا کماری کی جانب سے دیے گئے موبائل نمبر کی تفتیش کرنے پر سامنے آیا کہ اس میں کنٹری کوڈ +44 دیا گیا ہے، جو یونائیٹیڈ کنگ ڈم کا ہے، جسے آپ یہاں دیے گئے اسکرین شاٹ میں دیکھ سکتے ہیں۔
X Archive Link
جیاکماری کا رابطہ نمبر ’ایک پہیلی‘ ہے:
جیا کماری کا رابطہ نمبر ایک پہیلی ہے۔ مثال کے طور پر دیکھیں تو ٹویٹر پر بہوجن میڈیا اداروں سے وابستہ ہونے کے لیے جو نمبر دیا گیا ہے، وہ +44 7853 485578 ہے۔ اس کے بعد ہم نے فیس بُک پر پایا کہ کئی ویڈیو میں واٹس ایپ نمبر کو اِمبیڈ کیا گیا ہے۔ جب یہاں کلک کیا گیا تو ہمیں تھائی لینڈ کے کنٹری کوڈ +66 کا نمبر ملا، جو +66 64 202 9919 ہے۔ وہیں ایک یوزر کے ساتھ چیٹ میں جیا کماری نے اپنا واٹس ایپ کنٹیکٹ ڈیٹیلس 03216069368 بتایا تھا۔ نیچے دیے گئے گرافکس میں آپ اسے دیکھ سکتے ہیں۔
چندرشیکھر آزاد کی پارٹی ASP کو ووٹ دینے کی اپیل:
جیاکماری نے سنہ 2022 میں ہوئے اترپردیش کے اسمبلی انتخابات میں چندر شیکھر آزاد کی پارٹی، آزاد سماج پارٹی (اے ایس پی) کو ووٹ دینے کی اپیل کی تھی۔ اپنے ویڈیو میں جیا کماری نے لوگوں سے بی ایس پی، سماجوادی پارٹی اور دوسری پارٹیوں کو ووٹ نہ دے کر محض اے ایس پی کو ووٹ دینے کی اپیل کی تھی۔
جیا کماری کے کئی یوٹیوب چینل:
جیا کماری کے ایکس (ٹویٹر) اکاؤنٹ کی DFRAC ٹیم نے جانچ پڑتال کی، تو سامنے آیا کہ اس کے کئی یوٹیوب چینل رہے ہیں۔ سنہ 2020 میں ’Dalit voice with Jiya Kumari‘ نام سے یوٹیوب چینل چل رہا تھا۔ جیا کماری نے اس چینل پر اپلوڈ کیے گئے ویڈیو کے لنک کو ٹویٹ بھی کیا تھا۔ حالانکہ ابھی یوٹیوب لنک کلک کرنے پر ہم نے پایا کہ چینل کو ڈلیٹ کر دیا گیا ہے۔ وہیں جیا کماری نے کئی ٹویٹ میں ’Dalit voice‘ نامی یوٹیوب چینل کا لنک بھی شیئر کیا تھا۔ یہ چینل فی الحال ایکٹیو ہے، لیکن گذشتہ 3 سال سے اس چینل پر کوئی ویڈیو اپلوڈ نہیں کیا گیا ہے۔
فیک اور گمراہ کُن نیوز-۱
جیا کماری نے ایک نیوز میں بتایا کہ راجستھان میں دلت دولہے کو گھوڑی چڑھنے کی سزا دی گئی اور ذات پرستوں نے دولھے اور باراتیوں کے ساتھ مارپیٹ کی۔
فیکٹ چیک:
فیکٹ چیک میں سامنے آیا کہ یہ واقعہ راجستھان کا نہیں بلکہ کانپور، یوپی کا ہے۔ ’للَّن ٹاپ‘ کی رپورٹ کے مطابق تنازعہ دلت دولھے کے گھوڑی چڑھنے کا نہیں تھا بلکہ پہلے بارات نکالنے کا تھا۔ در اصل ایک ہی وقت پر دلت کمیونٹی اور سورن (اعلیٰ ذات کی) کمیونٹی کی بارات پہنچی، جس کے بعد انتظامیہ نے پہلے دلت کمیونٹی کی بارات نکال دی، جس سے غیظ و غضب میں ڈوبے سورن (اعلیٰ ذات کے) لوگوں نے دلت باراتیوں پر حملہ کر دیا تھا۔
فیک اور گمراہ کُن نیوز-۲
جیا کماری نے دعویٰ کیا کہ یو پی کے ضلع پرتاپ گڑھ میں برہمنوں نے ایک دلت بزرگ کو دیوی درگا کی مورتی چھونے پر پی پیٹ کر مار ڈالا۔
فیکٹ چیک:
DFRAC کی ٹیم نے اس واقعہ کا پانچ اکتوبر 2022 کو فیکٹ چیک کیا تھا، جس میں پولیس کے مطابق اس تنازعہ میں کوئی ذات پرستی کا اینگل نہیں تھا۔ دلت بزرگ رام سجیون کا سورن (اعلیٰ ذات کے) افراد کے ساتھ بائک سے چھوڑنے سے متعلق تنازعہ ہو گیا، جس کے بعد پٹائی میں رام سجیون زخمی ہو گئے اور اسپتال میں علاج کے دوران ان کی موت ہو گئی۔
فیک اور گمراہ کُن نیوز-۲
جیا کماری نے ایک ویڈیو میں ذات پر مبنی مرد شماری کی بات کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ بھارت میں صرف 10 فیصد اقلیتی عوام رہتے ہیں۔
فیکٹ چیک:
پریس انفارمیشن بیورو (پی آئی بی) کے مطابق سنہ 2011 کی مردم شماری بتاتی ہے کہ بھارت میں اقلیتوں کی آبادی میں مسلم 14.2 فیصد، عیسائی 2.3 فیصد، سکھ 1.7 فیصد، بودھ 0.7 فیصد اور جین 0.4 فیصد ہیں۔
Source- PIB
نتیجہ:
جیا کماری اور آنیا والمیکی محض ایک نام ہے یا کوئی حقیقت؟ یہ سوال اس لیے اٹھ رہے ہیں، کیونکہ ان کی ورچوئل شناخت جتنی واضح نظر آتی ہے، حقیقت اتنی ہی سیاہ، دھندلی اور پوشیدہ ہے۔ ان کے دونوں پیج پاکستان سے چل رہے ہیں، نمبر تھائی لینڈ اور یورپ کے ہیں، لیکن واقعات (نیوز) کی کورج صرف بھارت میں دلتوں کے خلاف مظالم کی ہو رہی ہے۔ ان میں بھی خبریں ایسی ہیں، جو فیک اور گمراہ کُن ہیں۔ یہ حقائق Dalit BaatCheet by Jiya Kumari کے ایک میڈیا ادارہ ہونے پر بھی قدِ آدم سوالیہ نشان لگا رہے ہیں۔