بھوپال سے بی جے پی کی لوک سبھا رکن سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر نے حال ہی میں نیوز چینل آج تک کے ایک پروگرام میں دعویٰ کیا کہ آئین پر ملک کے پہلے وزیر اعظم پنڈت جواہر لال نہرو نے سب سے پہلے اور ہمارے ملک کے ’اس وقت کے صدر‘ راجیندر پرساد نے بعد میں دستخط کیا تھا۔
سادھوی پرگیہ کہتی ہیں کہ صدر کو پہلے آئین پر دستخط کرنے چاہیے تھے، لیکن نہرو نے پہلے کر دیا، اس لیے کوئی جگہ نہیں بچی۔ انہوں نے اس واقعہ کو ملک کے لیے شرمناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ پنڈت نہرو (گاندھی) کے خاندان کو اس کے لیے معافی مانگنی چاہیے۔
فیکٹ چیک:
DFRAC نے اس تناظر میں گوگل پر کچھ کی-ورڈ سرچ کیا۔ اس دوران ٹیم کو کچھ میڈیا رپورٹس ملیں۔
اخبار نوبھارت ٹائمس کی جانب سے ’آئین کی اصل کاپی پر کس نے نہیں کیے دستخط ‘ کے عنوان سے شائع ایک رپورٹ کے مطابق 26 نومبر 1949 کے تاریخی دن دستور ساز اسمبلی کے آخری اجلاس کے دوران 299 میں سے صرف 285 ارکان ہی موجود تھے۔ اجلاس کی کارروائی شروع ہوئی تو ارکان نے دستخط کرنا شروع کر دیا۔ صفحہ پر خالی پڑی جگہ پر پہلا دستخط دستور ساز اسمبلی کے اسپیکر راجیندر پرساد کا ہے۔ دوسرے نمبر پر جواہر لال نہرو کا ہے۔
آئین پر دستخط کے حوالے سے رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ- اس کی بھی ایک کہانی ہے۔ دراصل جلد بازی میں جواہر لعل نہرو نے پہلے دستخط کر دیے تھے لیکن انہیں اپنی بھول کا احساس ہوا کیونکہ دستور ساز اسمبلی کے اسپیکر کی حیثیت سے پہلے راجیندر پرساد کو دستخط کرنے تھے۔ اس لیے راجیندر بابو نے اپنے دستخط آٹھویں شیڈول کی تکمیل اور جواہر لال نہرو کے دستخط کے درمیان چھوڑی ہوئی جگہ پر کیا۔ اس صفحہ پر دستور ساز اسمبلی کے 10 ممبران کے دستخط موجود ہیں۔
ڈاکٹر راجندر پرساد اس وقت آئین ساز اسمبلی کے اسپیکر (صدر) تھے نہ کہ ملک کے صدر presidentofindia.gov.in کے مطابق- پرساد 26 جنوری 1950 کو بھارت کے پہلے صدر منتخب ہوئے تھے۔
وہیں، دیگر میڈیا ہاؤسز کی جانب سے پبلش رپورٹس میں بھی یہی کہا گیا ہے کہ آئین پر سب سے پہلے دستخط، دستور ساز اسمبلی کے اسپیکر راجیندر پرساد کے ہیں اور آخری دستخط فیروز گاندھی کا ہے۔
نتیجہ:
DFRAC کے اس فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر کا آئین پر دستخط کرنے کے حوالے سے دعویٰ آدھا-ادھورا اور گمراہ کُن ہے۔