Home / Featured / کیا مصر کے صدر نے PM مودی کو تحفے میں دیا کیجریوال کا مجسمہ؟ پڑھیں، فیکٹ چیک

کیا مصر کے صدر نے PM مودی کو تحفے میں دیا کیجریوال کا مجسمہ؟ پڑھیں، فیکٹ چیک

حال ہی PM مودی نے امریکہ کے سرکاری دورے کے بعد، لوٹتے وقت مصر کا بھی دو روزہ دورہ کیا۔ ایسے میں سوشل میڈیا پر دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ مصر کے صدر عبدالفتح السیسی نے PM مودی کو دہلی کے وزیراعلیٰ اور عام آدمی پارٹی کے سپریمو اروند کیجریوال کا مجسمہ تحفے میں پیش کیا ہے اور بہت جلد Cairo (قاہرہ) کا نام بدل کر ’کیجرو‘ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

سی اے راجکمار دوہرے نامی یوزر نے کیجریوال کی قلوپطرہ کے مجسمے کی طرح کیجریوال کے مجسمے کی تصویر شیئر کرکے ٹویٹر پر لکھا،’ Egypt میں کیجریوال کا دبدبہ۔ Egypt کے صدر عبدالفتح السیسی نے نریندر مودی کو تحفے میں دیا کیجریوال جی کا مجسمہ۔ غور طلب ہے کہ Egypt کی حکومت کیجریوال کے کام سے بہت متاثر ہے اور بہت جلد وہاں کی حکومت نے دارالحکومت Cairo کا نام بدل کر ’کیجرو‘ کرنے کی بھی فیصلہ لیا ہے‘۔

Tweet Archive Link

ایک یوزر، رادھا رانی نے بھی ٹویٹر پر ایسا ہی دعویٰ کیا ہے۔

Tweet Archive Link

وہیں بھارتیہ یوا جنتا مورچہ کی ریاستی سوشل میڈیا انچارج چنڈی گڑھ زینت رعنا سمیت دیگر سوشل میڈیا یوزرس بھی اروند کیجریوال کے متعلق ایسا ہی دعویٰ کررہے ہیں۔

Tweet Archive Link

Tweet Archive Link

فیکٹ چیک:

وائرل دعوے کی حقیقت جاننے کے لیے DFRAC نے گوگل پر کچھ کی-ورڈ سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں PM مودی کے مصر دورے سے متعلق کئی میڈیا رپورٹس ملیں۔

اخبار نو بھارت ٹائمس کی رپورٹ کے مطابق پی ایم مودی نے مصر کے صدر عبد الفتح السیسی سے ملاقات کی۔ انھیں مصر کے اعلیٰ ترین شہری اعزاز ’آرڈر آف دی نائل‘ سے نوازا گیا اور اس سے پہلے مودی نے 11ویں صدی کی تاریخی اور داؤدی بوہرہ کمیونٹی کے الحاکم مسجد کا بھی دورہ کیا تھا۔

navbharattimes

وہیں دیگر میڈیا رپورٹس میں بھی DFRAC ٹیم کو کہیں ایسا نہیں ملا کہ مصر کے صدر عبدالفتح السیسی نے پی ایم مودی کو وزیراعلیٰ اروند کیجریوال کا مجسمہ تحفے میں دیا ہے اور بہت جلد Cairo (قاہرہ) کا نام بدل کر ’کیجرو‘ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

نتیجہ:

زیرِ نظر DFRAC کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ صدر السیسی کی جانب سے پی ایم مودی کو کیجریوال کا مجسمہ تحفے میں دینے اور قاہرہ کا نام بدل کر ’کیجرو‘ کرنے کا فیصلہ، فیک نیوز ہے، اس لیے سوشل میڈیا یوزرس کا دعویٰ غلط ہے۔

Tagged: