Home / Misleading-ur / کیا وائرل تصویر میں داؤد ابراہیم کے ساتھ کانگریس کی رہنما سپریا شرینیت ہیں؟ پڑھیں، فیکٹ چیک

کیا وائرل تصویر میں داؤد ابراہیم کے ساتھ کانگریس کی رہنما سپریا شرینیت ہیں؟ پڑھیں، فیکٹ چیک

سوشل میڈیا پر ایک تصویر وائرل ہو رہی ہے، اس تصویر میں ڈان داؤد ابراہیم اپنی کرسی پر بیٹھا ہے اور اس کے سامنے ایک خاتون کرسی پر بیٹھی ہے۔ یوزرس، دعویٰ کر رہے ہیں کہ تصویر میں نظر آنے والی خاتون سابق صحافی اور کانگریس کی موجودہ ترجمان، سپریا شرینیت ہیں۔

اتل کشواہا نامی ایک ویریفائیڈ ٹویٹر یوزر نے تصویر شیئر کر لکھا،’داؤد کے ساتھ تصویر میں نظر آنے والی خاتون صحافی کا نام بتائیں.. تصویر 1987 کی ہے!‘۔

Source: Twitter

اتل کشواہا کے ٹویٹ کے ری ٹویٹ اور رپلائی ٹویٹ میں یوزرس، کانگریس کی ترجمان سپریا شرینیت کا نام لے رہے ہیں۔

انڈین نامی یوزر نے کوٹ ری-ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا،’سپریا شرینیت‘۔ 

Source: Twitter

امِت نائر نے لکھا،’میرا اندازہ ہے ہے کہ یہ سپریا شرینیت ہیں‘۔

Source: Twitter

سونو راجپوت نے سپریا شرینیت کو ٹیگ کرکے لکھا،’کون ہیں یہ؟‘۔ 

Source: Twitter

ایک یوزر نے ہِنگلش میں پوچھا،’Ye @SupriyaShrinate hai kya?‘۔

Source: Twitter

فیکٹ چیک:

وائرل تصویر کی حقیقت جاننے کے لیے DFRAC کی ٹیم نے گوگل کی مدد سے تصویر کو ریورس امیج سرچ کیا۔دریں اثنا، DFRACکی ٹیم کو 14 جون 2023 کو سینئر صحافی شیلا بھٹ کا ایک ٹویٹ ملا، جس میں انہوں نے خود یہی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا،’اپنا کام کرتے ہوئے اپنی ایک تصویر لگائیں۔ پرل بلڈنگ، دبئی میں داؤد ابراہیم کا انٹرویو۔ 1987‘۔ 

وہیں کچھ لوگوں نے اس دعوے پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے سوال بھی کیا کہ کیا داؤد ابراہیم کے ساتھ کرسی پر بیٹھی خاتون سپریا شرینیت ہیں؟

آر رگھونلّی (پیروڈی اکاؤنٹ) نے لکھا،’سپریا شرینیت کا جنم 27 اکتوبر 1977 کو ہوا تھا، جبکہ یہ تصویر 1987 کی ہے۔ برائے کرم اس فوٹو میں بتائیں کہ انہوں نے 10 سال کی عمر داؤد کا انٹرویو کیا تھا؟ ان کا پہلا جاب اسائنٹمنٹ انڈیا ٹوڈے کے ساتھ تھا۔ کیا وہ 10 سال کی عمر میں صحافی تھیں؟ @RealAtulsay @SupriyaShrinate‘۔ (اردو ترجمہ)

Source: Twitter

نتیجہ:

زیر نظر DFRACکے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ وائرل تصویر میں داؤد ابراہیم کا انٹرویو کرتی خاتون کانگریس کی ترجمان سپریا شرینیت نہیں ہیں، بلکہ سینیئر صحافی شیلا بھٹ ہیں، اس لیے سوشل میڈیا یوزرس کا دعویٰ گمراہ کُن ہے۔ 

Tagged: