جموں و کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک ان دنوں سرخیوں میں ہیں۔ سوشل میڈیا پر ان کے حوالے سے ایک گرافیکل امیج شیئر کی جا رہی ہے۔ اس میں لکھا گیا ہے کہ-’’میں نے مودی جی کے سامنے راشٹرپتی بننے کی خواہش ظاہر کی تھی، لیکن میری مانگ کو اَن سُنا کیا گیا۔ اب میں رضاکارانہ طور پر کانگریس کے لیے مہم چلاؤں گا’۔
ہٹلر نامی اکاؤنٹ کی جانب سے متذکرہ گرافیکل امیج کو ٹویٹر پر شیئر کرتے ہوئے کیپشن دیا گیا،’چودھری چرن سنگھ کے کرانتی دل سے موہ بھنگ ہوا تو کانگریس سے راجیہ سبھا چلا گیا، پھر اوب گیا تو وی پی سنگھ کا سوٹ صاف کرنے لگا، اس کے بعد پھر سے چودھراہٹ یاد آئی تو اجیت سنگھ کے ساتھ ہو لیا، من نہیں لگا تو سماجوادی پارٹی میں آ گیا.. لوک سبھا کا ٹکٹ ملتے ہی سنگھی بن بیٹھا…آئیٹم ہے’۔
Source: twitter
اسی طرح نول کشور سی ٹویٹر ہینڈل نے بھی یہی دعویٰ کیا ہے۔
Source: twitter
فیکٹ چیک
وائرل گرافیکل امیج کی حقیقت جاننے کے لیے DFRAC ٹیم نے گوگل پر اس تناظر میں کچھ کی-ورڈ سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں ستیہ پال ملک کا ایسا کوئی بیان کہیں نہیں ملا۔ تاہم ہمیں کچھ میڈیا رپورٹس ملے ہیں جن میں ستیہ پال ملک کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ- اگر وہ خاموش رہے تو انہیں نائب صدر بنانے کا اشارہ دیا گیا تھا۔
دَینِک بھاسکر اور آج تک کی شائع کردہ خبر کے مطابق راجستھان کے دورے پر آئے جھنجھنو میں واقع بگڑ میں سابق گورنر ستیہ پال ملک نے نائب صدر کے انتخاب کے حوالے سے بیان دیا کہ مرکزی حکومت کی جانب سے مجھے چپ رہنے پر نائب صدر بنانے کا اشارہ کیا گیا تھا، لیکن میں نے کہہ دیا کہ میں ایسا نہیں کر سکتا۔ میں جو محسوس کرتا ہوں، وہ ضرور بولتا ہوں۔ چاہے اس کے لیے مجھے کچھ بھی چھوڑنا پڑے۔ حالانکہ جگدیپ دھنکھڑ اس عہدے کے لیے ڈیزرو کرتے ہیں۔
نتیجہ:
زیرِ نظر DFRAC کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ وائرل گرافیکل امیج فیک ہے، کیونکہ سابق گورنر ستیہ پال ملک نے ایسا کوئی بیان نہیں دیا ہے کہ انہوں نے صدر بننے کی خواہش ظاہر کی تھی مگر پی ایم مودی نے اَن سُنا کر دیا۔