سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو شیئر کیا جا رہا ہے۔ اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک شخص کو جوتے میں کرکے کچھ پلایا جا رہا ہے۔
ساؤتھ ایشین ہیومن رائٹس واچ اکاؤنٹ کی جانب سے ویڈیو پوسٹ کرتے ہوئے لکھا گیا،’بھارت میں دلت برادری کی حالتِ زار تشویش کا باعث ہے، کیونکہ ذات پات کی بنیاد پر امتیازی سلوک اور تشدد کے واقعات خطرناک الارمنگ کے ساتھ رونما ہوتے رہتے ہیں‘۔ (اردو ترجمہ)
Tweet Archive Link
فیکٹ چیک:
متذکرہ ویڈیو کی حقیقت جاننے کے لیے DFRAC ٹیم نے پہلے ویڈیو کو متعدد کی-فریم میں کنورٹ کیا۔ پھر انھیں انٹرنیٹ پر ریورس امیج سرچ کیا۔ اس دوران، ہمیں دَینک بھاسکر کی تین سال پرانی ایک رپورٹ ملی، جسے سرخی،’راجستھان میں شادی شدہ خاتون سے معاشقے پرایک شخص کو جوتے میں پانی اور پیشاب پلایا، پانچ گرفتار‘ کے تحت پبلش کی گئی ہے۔
اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ راجستھان کے پالی ضلع کے سمر پور میں، کچھ لوگوں نے یہاں کے بھرونڈا گاؤں کے ایک نوجوان کو اغوا کیا اور اسے سروہی کے قریب سُپرنا (سردار پورہ) گاؤں میں ایک زرعی کنویں کے پاس رات بھر درخت سے باندھ دیا۔ مارپیٹ کے دوران نوجوان کو شراب کی بوتل میں پیشاب اور جوتوں میں پانی پلایا گیا۔ وہ، اپنی ہی ذات کی شادی شدہ خاتون کے ساتھ محبت کرنے پر ملزم سے ناراض تھے۔ دوسرے دن صبح جب متاثرہ کے والدین گھر پہنچے تو پولیس اہلکاروں نے ان سے جرمانے کے طور پر پانچ ہزار روپے بھی وصول کیے۔
زیرِ نظر رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ اس واقعے کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوتے ہی انتظامیہ حرکت میں آگئی۔ ایڈیشنل چیف سکریٹری راجیو سوروپ اور ڈائریکٹر جنرل آف پولیس بھوپیندر یادو نے پولیس سپرنٹنڈنٹ سروہی سے واقعہ کی رپورٹ طلب کی تھی۔
اس واقعے کو دیگر میڈیا ہاؤسز نے بھی کوریج دی ہے۔
یہ ویڈیو 2020 میں پہلے بھی وائرل ہو چکا ہے۔
Tweet Archive Link
Tweet Archive Link
وہیں ہمیں اس بابت راجستھان پولیس کا ایک ٹویٹ بھی ملا، جس کے مطابق سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں دلتوں کے ساتھ مظالم کا دعویٰ کیا گیا ہے، جبکہ یہ دعویٰ بالکل غلط ہے، کیونکہ فریقین کا تعلق ایک ہی کمیونٹی سے ہے۔ یہ ویڈیو سنہ 2020 کا ہے، کیس میں ملزمان کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔
نتیجہ:
ساؤتھ ایشین ہیومن رائٹس واچ کا دعویٰ غلط ہے کیونکہ یہ ویڈیو سنہ 2020 کا ہے اور یہ واقعہ ایک ہی کمیونٹی کے فریقین کا ہے۔