سوشل میڈیا پر اتر پردیش کے ضلع دیوریا کے حوالے سے ایک دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ ریپ کیس میں ملزم کو ضمانت ملنے کے بعد، کسی نے اسے قتل کر دیا اور اس کی لاش کے پانچ ٹکڑے کرکے نالے میں پھینک دیا۔
قومی ہفتہ وار میگزین پنججنیا کے آفیشل ٹویٹر اکاؤنٹ سے ایک ٹویٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے،’ہندو لڑکی کے ریپ معاملے میں کورٹ نے محمد غفار کو دے دیا تھا بیل۔ آج محمد غفار کی لاش 5 ٹکڑوں میں کاٹ کر کسی نے نالے میں پھینک دیا۔ معاملہ اترپردیش کے دیوریا کا‘۔
پنججنیا کے اس ٹویٹ کو بڑے پیمانے پر تقریباً 3000 بار ری-ٹویٹ کیا گیا ہے اور 14 ہزار یوزرس نے اسے لائک کیا ہے۔
اسی طرح ایک ویریفائیڈ یوزر جرنلسٹ سدھیر مشرا نے بھی یہی دعویٰ کیا ہے،’کورٹ نے ’محمد غفار‘ کو ہندو لڑکی کے جنسی زیادتی کے معاملے میں ’بیل‘ دے دیا تھا۔ گذشتہ روز محمد غفار کی لاش ’5 ٹکڑوں‘ میں کاٹ کر نالے میں پھینک دی گئی۔ واردات یوپی کے دیوریا کی‘۔
دیگر سوشل میڈیا یوزرس سمیت @BJP4OBCMorcha کے قومی سوشل میڈیا رکن اتُل کشواہا اور این سی آر سماچار نے بھی یہی دعویٰ کیا ہے۔
Tweet Archive Link
Tweet Archive Link
فیکٹ چیک
وائرل دعوے کی حقیقت جاننے کی غرض سے DFRACکی ٹیم نے اس تناظر میں کچھ کی-ورڈ کی مدد سے گوگل پر سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں مقامی نیوز پورٹل دیوریا ٹائمس کے اکاؤنٹ سے کیا گیا ایک ٹویٹ ملا۔ دیوریا ٹائمس نے پنججنیا کے ٹویٹ کو ری-ٹویٹ کرتے ہوئے یوپی پولیس سے نوٹس لینے کو کہا۔ دیوریا ٹائمس نے لکھا،’ایسی کوئی واردات ضلع دیوریا میں نہیں ہوئی ہے۔ فیک نیوز نہ پھیلائیں۔ براہ کرم نوٹس لیں‘۔
وہیں دیوریا پولیس کے اکاؤنٹ کی جانب سے دیوریا ٹائمس کو رپلائی کیا گیا کہ ضلع میں ایسی کوئی واردات نہیں ہوئی ہے۔
نتیجہ:
مقامی نیوز پورٹل دیوریا ٹائمس کے ٹویٹ اور دیوریا پولیس کی تردید سے واضح ہے کہ پنججنیا کا دعویٰ فیک ہے۔