سوشل میڈیا پر جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ فاروق عبداللہ کا ایک بیان خوب وائرل ہو رہا ہے۔ سوشل میڈیا یوزرس دعویٰ کر رہے ہیں کہ فاروق عبداللہ نے کہا کہ وہ مسلمان نہیں بلکہ کشمیری پنڈت ہیں۔ سوشل میڈیا یوزرس، اس بیان کو شیئر کرکے فاروق عبداللہ کو جم کر ہدفِ تنقید بنا رہے ہیں۔
ایک یوزر نے لکھا،’میں مسلم نہیں، کشمیری پنڈت ہوں جی:- فاروق عبداللہ…للہ لگتا ہے اس نے…اپنا کاغذ ڈھونڈ نکالا‘۔
وہیں ایک دیگر یوزر نے لکھا،’ میں مسلم نہیں کشمیری پنڈت ہوں:- فاروق عبداللہ، Why Pandit, why not Jaat? Yadav, Aggarwal‘۔ (پنڈت کیوں، جاٹ،یادو یا اگروال کیوں نہیں)
علاوہ ازیں کئی دیگر یوزرس اس دعوے کے ساتھ پوسٹ شیئر کر رہے ہیں۔
فیکٹ چیک:
سوشل میڈیا پر وائرل دعوے کا فیکٹ چیک کرنے کے لیے DFRAC ٹیم نے گوگل پر کچھ کی-ورڈ کو گوگل پر سرچ کیا۔ اس تناظر میں ہمیں حال فی الحال میں فاروق عبد اللہ کا ایسا کوئی بیان نہیں ملا۔ اس کے بعد گوگل پر سرچ ٹولس کا استعمال کرتے ہوئے فاروق عبد اللہ کے پرانے بیانوں کو ڈھونڈا۔
ہمیں ہندی اخبار ’امر اُجالا‘ کی ویب سائٹ پر 20 فروری 2014 کو پبلش ایک رپورٹ ملی، جسے سرخی دی گئی ہے،’میں اصل میں مسلمان نہیں کشمیری پنڈت ہوں‘۔
اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس وقت کے مرکزی وزیر فاروق عبداللہ نے پرگتی میدان میں منعقدہ عالمی کتاب میلے میں کشمیری زبان میں لکھی گئی بچوں کی کتاب کی رسم اجراء کی تقریب میں شرکت کی تھی۔ اس موقع پر انہوں نے کہا،’میں مسلمان نہیں، اصل میں کشمیری سرسوتی پنڈت ہوں، جو کہ برسوں پہلے کشمیری برہمن سے مسلمان بنے تھے۔ کشمیری مسلمان در اصل کشمیری پنڈتوں کی ہی اُپج ہے۔ اسی کے چلتے آج بھی مجھ میں کشمیری پنڈت کی زباں ہیں‘۔
نتیجہ:
DFRAC کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ فاروق عبداللہ کا بیان 9 سال پرانا ہے، اس لیے سوشل میڈیا یوزرس کا دعویٰ غلط ہے۔