انسٹاگرام پر شیئر کیے گئے ایک ویڈیو میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ آر بی آئی پیداواری لاگت میں تخفیف کرنے کے لیے کاغذ کے نوٹوں اور سکوں کے بجائے نوٹوں کی تصویریں جاری کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔
ویڈیو میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ آر بی آئی کی طرف سے لانچ کیے جانے والے نئے ایپ کا استعمال کرکے لین دین کرنے کے لیے آپ کو بس نوٹوں کی تصویریں شیئر کرنی ہوں گی۔ ویڈیو میں یو پی آئی لین دین (ٹرانزیکشن) اور اس نئے طرح کے لین دین کے درمیان فرق بھی بتایا گیا ہے۔
یہ ویڈیو ankitfactzz نامی یوزر نے انسٹاگرام پر شیئر کیا ہے اور اب اس ویڈیو کو 180 ہزار سے زائد لائک مل چکے ہیں۔
فیکٹ چیک:
انسٹاگرام اکاؤنٹ کے ذریعے کیے گئے دعوے کی حقیقت جاننے کی غرض سے DFRAC ٹیم نے ایک کی-ورڈ سرچ کیا اور ہمیں بزنس ٹوڈے اور ٹائمس آف انڈیا جیسے مختلف میڈیا کی پبلش کردہ رپورٹس ملیں، جن میں کہا گیا تھا کہ آر بی آئی ڈیجیٹل کرنسی لانچ کرنے جا رہا ہے جو کرپٹو کرنسی سے الگ ہوگا کیونکہ یہ فَیٹ منی (جو ایک حکومت کی جانب سے جاری اور حمایت یافتہ ہے) کے طور پر ہوگا۔
ان رپورٹس میں مزید کہا گیا ہے،’ڈیجیٹل روپیہ یو پی آئی سے الگ ہوگا کیونکہ یہ نقد کی طرح کوئی سود نہیں کمائے گا اور اسے بینکوں میں جمع کی طرح کسی بھی طرح کے مال میں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔
کسی بھی نیوز چینل کی تازہ ترین رپورٹس میں ہمیں ایسی کچھ بھی نہیں ملا جس میں کہا گیا ہو کہ آر بی آئی سکوں اور نوٹوں کی پیداوار روکنے جا رہا ہے اور اس کے بجائے نوٹوں کی تصویروں کا استعمال کرنے جا رہا ہے کیونکہ اگر ایسا ہوتا تو یہ مین اسٹریم میڈیا اور نیوز چینلس پر ضرور ہوتا۔
نتیجہ:
زیرِ نظر DFRAC فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ آربی آئی کی جانب سے ایسے کسی ضابطے کا اعلان نہیں کیا گیا ہے، لہٰذا انسٹاگرام اکاؤنٹ کی جانب سے کیا گیا دعویٰ گمراہ کن ہے کیونکہ یہ کسی بھی آفیشیل نیوز ویب سائٹ پر نہیں ہے یا آر بی آئی کی جانب سے نہیں کہا گیا ہے۔