سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو تیزی سے وائرل ہو رہا ہے۔ اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ خواتین کا ایک گروپ دو افراد کی پٹائی کر رہا ہے۔ سوشل میڈیا یوزرس اس ویڈیو کو فرقہ وارانہ رنگ دے کر شیئر کر رہے ہیں۔ سوشل میڈیا یوزرس کا دعویٰ ہے کہ ایک مسلم شخص ہندو خواتین کو چھیڑخانی کر رہا تھا، جس پر ہندو خواتین نے دونوں کی جم کر پٹائی کر دی۔
اس ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے ایک یوزر نے لکھا،’#Kerla ہندو لڑکیوں کا اتحاد، ہندو لڑکیوں سے دو مسلموں نے بدتمیزی بدسلوکی…! بیدار ہو رہی ہندو بہنوں نے قاعدے سے سبق سکھایا.. میرے بھائیوں اس ویڈیو کو خوب #RETWEET کرو تاکہ ہماری بہنوں کا ڈر نکلے اور سامنا کرنے کی ہمت آئے۔ #girlpower #GirlsOnTop #India ‘۔
وہیں کئی دیگر یوزرس نے بھی اس ویڈیو کو شیئر کیا ہے۔
In Kerala Hindu girls attacked a Muslim man for his misbehaviour ऐसा ही जिहादी लोगों को सबक सिखाओ pic.twitter.com/nW92JIlyiS
— sanjay chaturvedi (@sanjay16sanjay) January 18, 2023
ایک دیگر یوزر نے ویڈیو شیئر کرکے دعویٰ کیا کہ جس شخص کی پٹائی ہو رہی ہے، وہ بی جے پی کا سکریٹری ہے۔ اس نے دعویٰ کیا کہ خواتین کی فوٹو کے ساتھ چھیڑخانی کرنے پر خواتین نے بی جے پی کے سکریٹری کی جم کر پٹائی کر دی۔
فیکٹ چیک:
وائرل ویڈیو کا فیکٹ چیک کرنے کے لیے DFRAC ٹیم نے ویڈیو کو متعدد کی-فریم میں تبدیل کیا اور انھیں ریورس سرچ کیا۔ ہمیں www.onmanorama.com کی ایک رپورٹ ملی۔ یہ رپورٹ سات جنوری 2023 کو پبلش ہوئی تھی۔ رپورٹ کے مطابق شاجی نامی شخص نے سمراٹ ایمَینوئل چرچ کے تحت سِیّون ریٹریٹ سینٹر سے ناطہ توڑ لیا تھا۔ جب شاجی اور ان کا خاندان ایک کار میں گذرا تو خواتین نے گاڑی کو روک دیا، شاجی کو باہر کھینج لیا اور ان کے ساتھ مار پیٹ کی۔ انہوں نے کار کے شیشے کو بھی نقصان پہنچایا۔ پولیس کو بیان دیتے ہوئے شاجی نے کہا کہ قریب 50 افراد نے ان کے ساتھ مارپیٹ کی۔
وہیں اس واقعے کے تناظر میں ملیالم زبان میں ایک دیگر رپورٹ چھ جنوری 2023 کو شائع ہوئی ہے۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شاجی اور اس کے بیٹے ساجن کو خواتین کی تصاویر کے ساتھ چھیڑخانی کرنے کے سبب خواتین نے دونوں کی پٹائی کی۔
نتیجہ:
زیرِ نظر DFRAC کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ وائرل ویڈیو میں کوئی ہندو-مسلم تنازعہ اور کمیونل اینگل نہیں ہے۔ یہ تنازعہ کرشچین (عیسائیت)مذہب کے ماننے والے افراد سے متعلق ہے۔ وہیں جس شخص کو بی جے پی کا سکریٹری بتایا جا رہا ہے، اس کے بی جے پی سے وابستہ ہونے کا ثبوت بھی ہماری ٹیم کو نہیں ملے ہیں، اس لیے سوشل میڈیا یوزرس کا دعویٰ غلط ہے۔