سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو تیزی سے وائرل ہو رہا ہے۔ اس ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے یوزرس دعویٰ کر رہے ہیں کہ فلائٹ کے دوران ایک شخص نماز پڑھنا چاہتا تھا لیکن جب اسے مسافروں اور فلائٹ کے کپتان کی جانب سے روک دیا گیا تو وہ طیارے کا شیشے توڑ دینا چاہتا تھا۔
@FltLtAnoopVerma نامی یوزر نے ٹویٹ کیا،’پہلے ایک نمازی نے پرواز کے دوران نماز ادا کرنا چاہی، لیکن جب اسے مسافروں اور فلائٹ کے کپتان کی جانب سے نماز پڑھنے سے روک دیا گیا تو اس نے اپنا شرٹ اتار دیا اور فلائٹ کے شیشے توڑ دینا چاہتا تھا جو کئی مسافروں کے لیے تباہ کن ہوتا‘۔
اسی طرح @prabhatranjansr نامی یوزر نے دعویٰ کرتے ہوئے لکھا،’پاکستان میں بھی اب یوگی راج ہے کیا؟ ایک نمازی کو نماز نہیں پڑھنے دے رہے ہیں‘۔
اسی طرح کئی دیگر سوشل میڈیا یوزرس نے اس ویڈیو کو اسی طرح کے کیپشن کے ساتھ شیئر کیا ہے۔
فیکٹ چیک:
وائرل ویڈیو کی حقیقت جاننے کے لیے کی ٹیم نے کچھ مخصوص کی-ورڈ کی مدد سے DFRAC گوگل پر ایک سمپل سرچ کیا تو ٹیم کو انڈیا ٹوڈے کی جانب سے پبلش ایک رپورٹ ملی، جس میں واضح طور پر لکھا ہے،’پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) کے ایک مسافر نے سیٹوں پر مکے مارنا شروع کر دیا اور طیارے کی کھڑکی پر بھی لات ماری جس کی وجہ سے مسافروں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ اس واقعہ کا ویڈیو وائرل ہو گیا ہے۔
علاوہ ازیں ہمیں PARDAFASH نامی ویب سائٹ پر ایک رپورٹ بھی ملی، جس میں لکھا ہے- ’کراچی: پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنس (پی آئی اے) کے ایک مسافر نے اچانک طیارے کی کھڑکی کو لات مارنا شروع کر دیا اور سیٹوں پر مکے مارنے لگا جس کی وجہ سے فلائٹ سوار دیگر مسافروں کے لیے بہت زیادہ ہنگامہ بپا ہو گیا۔ واقعہ کا ویڈیو وائرل ہو رہا ہے اور اس واقعہ کی بابت انٹرنیٹ یوزرس طرح طرح کے کمینٹس کر رہے ہیں۔
اسی تناظر میں ہمیں ایک پاکستانی نیوز چینل دی نیوز میں ایک ویڈیو ملا جس میں سنا جا سکتا ہے کہ پی آئی اے کے پشاور سے دبئی کی فلائٹ میں ہنگامہ کرنے والا مسافر دبئی سے ڈی-پورٹ، مسافر اسامہ عبد اللہ کی حرکتوں نے کرو (عملہ) اور مسافروں کو پریشان کر دیا۔ مسافر اسامہ نے لات مار کر طیارے کے شیشے کو نقصان پہنچایا، پی آئی اے کے ترجمان نے کہا کہ جب اہلکاروں نے اسے روکا تو مسافر نے ان پر بھی حملہ کرنے کی کوشش کی، جس کے بعد اس شخص کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
نتیجہ:
DFRAC کے اس فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ مسافر فلائٹ کے دوران نماز نہیں پڑھنا چاہتا تھا بلکہ وہ جان بوجھ کر ہنگامہ کھڑا کرنا چاہتا تھا اور میڈیا رپورٹس میں کہیں بھی نماز پڑھنے کا ذکر نہیں ہے لہٰذا سوشل میڈیا یوزرس کا دعویٰ غلط/فیک ہے۔