گوا میں جاری انٹرنیشنل فلم فیسٹیول آف انڈیا (IFFI) کے دوران جوری ہیڈ ندَو لَیپِڈ نے فلم ’دی کشمیر فائلس‘ کو فُحش تشہیر (vulgar propaganda) قرار دیا۔
فلمساز اشوک پنڈت نے ندَو لَیپِڈ کے اس بیان کی شدید مخالفت کی۔ ساتھ ہی دعویٰ کیا کہ کشمیر میں تین لاکھ کشمیری ہندوؤں کا قتل عام ہوا ہے۔
انہوں نے اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ مجھے مسٹر ندَو لیپڈ کی طرف سے کشمیر فائلس کے لیے استعمال کی گئی زبان پر سخت اعتراض ہے۔ تین لاکھ کشمیری ہندوؤں کے قتل عام کے فلمانے کو فحش نہیں کہا جا سکتا۔ میں بحیثیت فلمساز اور کشمیری پنڈت دہشت گردی کے متاثرین کے تئیں اس بے شرم عمل کی مذمت کرتا ہوں۔
فیکٹ چیک:
اشوک پنڈت کے اس دعوے کی جانچ-پڑتال کے لیے DFRAC نے گوگل سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں دی انڈین ایکسپریس کی رپورٹ ملی۔ جس میں جموں و کشمیر پولیس کی رپورٹ کے حوالے سے بتایا گیا کہ 1989 کے بعد سے 209 کشمیری پنڈت مارے گئے۔
علاوہ ازیں ہمیں دی ہندو کی ایک رپورٹ بھی ملی۔ جس میں جموں و کشمیر حکومت کے حوالے سے بتایا گیا کہ 1989 کے بعد سے 219 کشمیری پنڈتوں کو دہشت گردوں نے مارا، جبکہ 24202 خاندان کل 38119 خاندانوں میں سے تھے، جو بد امنی اور کشیدگی کے باعث کے سبب وادی سے باہر چلے گئے تھے۔
وہیں آر ٹی آئی کے حوالے سے دی انڈین ایکسپریس کی جانب سے شائع کی گئی رپورٹ میں 89 کشمیری پنڈتوں کے مارے جانے کی بات کہی گئی، جبکہ دریں اثناء دیگر مذاہب کے 1635 لوگ بھی مارے گئے۔
اتنا ہی نہیں کشمیری پنڈتوں کی ایک تنظیم کی سروے رپورٹ کی بنیاد پر دی اکنامک ٹائمس کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ 1990 میں جموں و کشمیر میں دہشت گردی کے کی کالی گھٹا چھانے کے بعد کم از کم 399 پنڈت مارے گئے ہیں، جن میں سے 75 فیصد تنہا پہلے سال میں مارے گئے تھے۔
نتیجہ:
لہذا، DFRAC کے اس فیکٹ چیک سے یہ واضح ہے کہ فلمساز اشوک پنڈت کا تین لاکھ کشمیری ہندوؤں کی نسل کشی کا دعویٰ مکمل طور پر فیک ہے۔