ملک بھر میں درگا مورتی وسرجن کا عمل جاری ہے۔ اس دوران کئی مقامات پر حادثات کی خبریں بھی منظر عام پر آئی ہیں۔ مغربی بنگال کے جلپائی گوڑی میں درگا وسرجن کے دوران ندی کا پانی اچانک بڑھنے سے کئی لوگ بہہ گئے۔ اس میں 8 افراد کی موت ہو گئی جبکہ 30 سے 40 افراد لاپتہ بتائے جا رہے ہیں۔ اس حادثے پر وزیر اعظم نریندر مودی، وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی سمیت تمام رہنماؤں نے اظہار رنج و غم کیا ہے۔
وہیں سوشل میڈیا پر اس حادثے کے حوالے سے کئی طرح کے دعوے کیے جا رہے ہیں۔ ایک یوزر نے اس واقعے کے تناظر میں دعویٰ کیا کہ درگا وسرجن کے دوران ہی دریا میں پانی کیوں چھوڑا گیا؟ انہوں نے اس معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے لکھا،’مغربی بنگال میں جان بوجھ کر کیا گیا ہندوؤں کا قتل؟ درگا وسرجن کے وقت ہی کیوں چھوڑا گیا پانی، تفتیش تو ہونی ہی چاہیے‘۔
وہیں کئی دیگر یوزرس بھی اس واقعہ پر شکوک و شبہات کا اظہار کر رہے ہیں۔
فیکٹ چیک:
وائرل دعوے کا فیکٹ چیک کرنے کے لیے ہم نے گوگل پر سمپل سرچ کیا۔ ہمیں اس واقعے کے حوالے سے کئی میڈیا ہاؤسز سے کوریج ملی۔ ان میڈیا کوریج میں کہیں بھی دریا میں پانی چھوڑے جانے کا ذکر نہیں ہے۔ علاوہ ازیں تقریباً تمام میڈیا میں بتایا گیا ہے کہ اچانک دریا کا پانی (سطحِ آب) بڑھ گیا جس کی وجہ سے یہ حادثہ ہوا۔
دینک جاگرن کی خبر کے مطابق-’ضلع جلپائی گوڑی کے مال بازار میں واقع مال ندی میں وجے دشمی کے دن (5 اکتوبر) کو درگا کی مورتی وسرجن کے دوران ایک دل دہلا دینے والا حادثہ پیش آیا۔ یہاں مال ندی میں پانی کی سطح میں اچانک اضافہ ہونے سے کئی افراد دریا میں بہہ گئے۔ اس حادثے میں اب تک 8 افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے۔ 50 تاحال لاپتہ ہیں۔ 14 زخمیوں کو مال بازار اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ ریسکیو آپریشن میں اب تک 70 افراد کو بچا لیا گیا ہے۔ ریسکیو آپریشن ابھی جاری ہے‘۔
اس کے علاوہ خبر کے مطابق حکام نے پہلے ہی مائیک پر اعلان کر کے لوگوں کو پانی کی سطح میں اضافے سے خبردار کر دیا تھا۔ اسی دوران اے بی پی نیوز کے مطابق اچانک سیلاب آگیا، جس کی وجہ سے یہ حادثہ پیش آیا۔
نتیجہ:
DFRAC کے اس فیکٹ چیک میں درگا مورتی وسرجن کے دوران دریا میں پانی چھوڑنے جیسی کوئی خبر سامنے نہیں آئی ہے، اس لیے سوشل میڈیا یوزرس کی جانب سے کیا جا رہا دعویٰ غلط ہے۔
دعویٰ: درگا وسرجن کے دوران ندی میں چھوڑا گیا پانی
دعویٰ کنندگان: سوشل میڈیا یوزرس
فیکٹ چیک: فیک