تیوہاروں کا سیزن چل رہا ہے اور دیوالی بھی قریب ہے۔ اس فیسٹیول سیزن میں ای-کامرس کمپنیوں کی جانب سے خریدرای کرنے پر چھوٹ اور ڈسکاؤنٹ آفر دیا جا رہا ہے۔ وہیں اس بیچ ای-کامرس کمپنی Myntra کی بابت تنازعہ چھڑ گیا ہے۔ دراصل دروپدی کے ’چیر ہرن‘ کو دکھانے والا ایک کارٹون وائرل ہو رہا ہے۔ سوشل میڈیا یوزرس اس کارٹون کو Myntra کا بتا کر اس کا بائیکاٹ کر رہے ہیں۔
فیس بک یوزر یوگیش یادو نے کارٹون شیئر کرتے ہوئے لکھا،’دروپدی کا ’وَستر ہرَن‘ (پیراہن کشیدن) ہو رہا ہے اور شری کرشن جی آن لائن ویب سائٹ پر کپڑے ڈھونڈ رہے ہیں۔ یہ اشتہار Myntra کمپنی کا ہے۔ کتنا آسان ہے بھارت جیسے جمہوری ملک میں اکثریت کے جذبات کو ٹھیس پہنچانا؟ کچھ ایسا کرنے کی ضرورت جس سے ایسی کمپنیاں ہندوؤں کے ’آرادھیہ‘ (قابل پرستش)دیوی/دیوتاؤں/نشانات کی توہین نہ کر پائیں۔#BoycottMyntra‘
کومل سونی اور adgully.com نے بھی فیس بک پر اسی طرح کا پوسٹ کی ہیں۔
وہیں ٹویٹر پر بھی کئی یوزرس نے دروپدی کا چیرہرن دکھانے والے گرافیکل امیج کو شیئر کرتے ہوئے مِنترا کا بائیکاٹ (#BoycottMyntra) کیا ہے۔
انل کمار متل نے ایک پوسٹ کا اسکرین شاٹ ٹویٹ کیا اور اسے کیپشن دیا
،’Boycott all anti Hindu including myntra‘ یعنی منترا سمیت تمام ہندو مخالفین کا بائیکاٹ کرو۔
کٹّر ہندو ویشو سپرو نے لکھا کہ میں ایف آئی آر درج کروانے جا رہا ہوں۔
ہیما مینا نے لکھا،’ہندو اکثریتی ملک میں کتنا آسان ہے نا! ہندو مذہب کی توہین کرنا؟ @myntra جیسی دو کوڑی کی کمپنی کی کرتوت دیکھو۔ اس کا سبب ہے کہ ان کو’سر تن سے جدا‘ والا ڈر نہیں ہے۔ ایسا اشتہار وہ مسلم مذہب پہ بنائیں اور پھر دیکھیں کیا ہوتا ہے۔ بینگلور میں اس کا ہیڈ آفس ہے۔ @BSBommai نوٹس لیں‘۔
فیکٹ چیک
Myntra کے بائیکاٹ سے متعلق کچھ مخصوص کی-ورڈ کی مدد سے DFRAC ٹیم نے گوگل پر ایک سمپل سرچ کیا۔ ٹیم کو مختلف میڈیا ہاؤسز کی جانب سے پبلش کئی رپورٹس ملیں۔
اگست 2016 میں، دی نیوز منٹ کی جانب سے پبلش ایک رپورٹ کے مطابق، وائرل کارٹون ایک ایڈورٹائزنگ ڈیزائنر ویب سائٹ ScrollDroll نے بنایا تھا، اور Myntra کا اس میں کوئی رول نہیں تھا، اور ScrollDroll نے تنازعہ بڑھنے پر معذرت کر لی تھی۔ اسی کے ساتھ یہ بھی واضح کیا تھا کہ منترا کا اس اشتہار سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
اسے ٹائمس آف انڈیا سمیت دیگر میڈیا ہاؤسز نے بھی کور کیا ہے۔
DFRAC ٹیم نے فیکٹ چیک کرتے وقت منترا کے آفیشل ٹویٹر اکاؤنٹ سے کیا گیا اس بابت ایک ٹویٹ بھی پایا جس میں کہا گیا ہے کہ ہم نے یہ آرٹ ورک نہیں بنایا ہے اور نہ ہی ہم اس کی تائید کرتے ہیں۔
نتیجہ:
DFRAC کے اس فیکٹ چیک سے یہ واضح ہے کہ ای کامرس کمپنی منترا نے دروپدی کے چیرہرن کو دکھانے والا کوئی کارٹون یا اشتہار نہیں بنایا ہے۔ یہ معاملہ 2016 کا ہے، جب ایڈورٹائزنگ ڈیزائنر کمپنی ScrollDroll نے اسے بنایا تھا، جس کے لیے اس نے معافی بھی مانگی تھی، اس لیے سوشل میڈیا یوزرس کی جانب سے جو دعویٰ کیا جا رہا ہے وہ غلط اور گمراہ کن ہے۔
دعویٰ: منترا بنایا دروپدی کا چیر ہرن دکھانے والا کارٹون
دعویٰ کنندگان: سوشل میڈیا یوزرس
فیکٹ چیک: گمراہ کن