تقسیم ہند کے سانحہ سے متعلق سوشل میڈیا پر طرح طرح کے دعوے کیے جاتے ہیں۔ بہت سے یوزرس تقسیم کے بارے میں مختلف دعوے کرتے ہیں۔ یہ دعوے زیادہ تر گمراہ کن اور فرضی ہوتے ہیں۔ اسی طرح کا ایک دعویٰ ہندوستان کے پہلے وزیر اعظم جواہر لعل نہرو اور سابق وزیر اعظم راجیو گاندھی کے بارے میں کیا جا رہا ہے۔
گوتم بھٹ نے ٹویٹر پر گوڈسے کے گاندھی جی کے قتل کا جواز پیش کرتے ہوئے لکھا،’*گوڈسے* نے *1* کو مارا۔ *قصاب* نے *267* کو مارا۔ *راجیو گاندھی* نے *17000* سکھوں کو مارا۔ *نہرو اور جناح* نے *40 لاکھ* ہندوؤں کو مارا۔ *پھر بھی دہشت گرد گوڈسے ہے۔ تو یقین مانیے *آپ اپنا ذہنی توازن* کھو چکے ہیں‘۔
اسی طرح کے مواد اور دعوے مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر بھی دیکھنے کو ملتے رہتے ہیں۔
فیکٹ چیک
وائرل دعوے کی جانچ-پڑتال کے لیے DFRAC ٹیم نے مختلف کی-ورڈ کی مدد سے گوگل پر کئی بار سمپل سرچ کیے۔ نہرو کے ذریعے 40 لاکھ ہندوؤں کے مارے جانے سے مراد اگر تقسیم ہند کا سانحہ ہے تو اس پر مختلف رپورٹس ہیں۔ امر اجالا کی رپورٹ کے مطابق تقسیم ہند کے دوران 12 لاکھ لوگ مارے گئے تھے۔ تاہم اس کے لیے نہرو کو ذمہ دار ٹھہرانا مناسب نہیں ہے۔
ویب سائٹ webdunia.com کے مطابق تقسیم کے اعلان کے بعد ایک اندازے کے مطابق 10 لاکھ افراد ہلاک ہوئے۔
وہیں وکی پیڈیا پیج کے مطابق- ہندوستان کی تقسیم سے کروڑوں لوگ متاثر ہوئے۔ تقسیم کے دوران ہوئے تشدد میں تقریباً 10 لاکھ لوگ مارے گئے اور تقریباً 1.45 کروڑ مہاجرین اپنے گھر چھوڑنے پر مجبور ہوئے۔
اسی طرح اگر مذکورہ دعوے میں راجیو گاندھی کے ذریعے 17000 سکھوں کے مارے جانے کا دعویٰ اندرا گاندھی کے قتل کے بعد 1984 کے فسادات کا ہے تو وکی پیڈیا پیج کے مطابق – سرکاری اعداد و شمار کے مطابق دہلی میں تقریباً 2,800 سکھ مارے گئے اور 3,350 سکھ ملک بھر میں ہلاک ہوئے جبکہ آزاد ذرائع کے مطابق ملک بھر میں ہلاکتوں کی تعداد 8000 کے لگ بھگ ہے۔ حالانکہ راجیو گاندھی کا اس میں کوئی دخل نہیں ہے۔
نتیجہ
DFRAC کے اس فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ یوزر کی جانب سے فراہم کردہ اعداد و شمار گمراہ کن، سیاق و سباق سے برطرف، بے تناظر اور دعویٰ غلط ہے۔ گوڈسے کے ذریعہ گاندھی کے قتل کو جائز قرار دینا بھی غلط ہے۔
دعویٰ: نہرو، راجیو کے بارے میں گمراہ کن دعویٰ
دعویدار: سوشل میڈیا یوزرس
فیکٹ چیک: فیک