سوشل میڈیا سائٹس پر بہت سے یوزرس کی جانب سے دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ 1965 کی بھارت-پاک جنگ میں شہید ویر عبدالحمید نے نہیں بلکہ چندر بھان ساہو نے پاکستان کے پیٹن ٹینک، اڑائے تھے۔
بھارت ایک کھوج نامی یوزرنے فیس بک پر 3363 لفظوں پر مشتمل ایک لمبی پوسٹ لکھی ہے۔
ہیشٹیگ #अब्दुल_हमीद_भी_फर्जी_निकला کے ساتھ اس پوسٹ میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے، ’چندر بھان ساہو نے پیٹن ٹینک کو اڑایا تھا، کسی عبدالحمید نے نہیں… پرم ویر چکر بھی اسی ہندو سپاہی چندر بھان ساہو نے جیتا تھا نہ کہ کسی عبدالحمید نے۔ ..! جنگ (1965) کے وقت بھارتی فوج کی مسلم ریجیمنٹ کے زیادہ تر مسلم فوجیوں کے پاکستان کے خیمے میں چلے جانے اور باقی مسلم فوجیوں کی جانب سے اس کی حمایت میں ہتھیار ڈالے جانے سے بھارتی کیمپ میں اعتماد کی بھاری کمی اور شدید مایوسی تھی…اس انتہائی مایوس کن اور تشویشناک عالم میں امید کی کرن اور پوری جنگ کا ہیرو بن کر سامنے آیا تھا، بھارتی فوج کا ایک بیس برس کا نوجوان سپاہی چندر بھان ساہو… (مکمل پتہ- چندر بھان ساہو، ولد شری موجیرام ساہو، گاؤں رانیلا، ضلع بھیوانی، موجودہ ضلع چرخی دادری، ہریانہ)مسلمانوں کی شبیہ کو ٹھیک رکھنے کے لیے اندرا گاندھی کی کانگریس حکومت نے پرم ویر چندر بھان ساہو کی انوکھی بہادری کی داستان کو جنگ کے واحد مسلمان مرحوم عبدالحمید کے نام سے اخبارات میں شائع کروا دیا اور اسے ریڈیو پر چلوا دیا اور عبدالحمید کو پرم ویر چکر دے دیا، اس کا حقیقی افسر سپاہی چندر بھان ساہو گمنامی کے اندھیرے میں کھو گیا…!!!‘۔
(بلا رد وبدل پوسٹ کا اردو ترجمہ یہاں پیش کیا گیا ہے)
یہی دعویٰ کو یوزر راکیش اوجھا نے بھی کیا ہے۔ وہیں ہیشٹیگ #अब्दुल_हमीद_भी_फर्जी_निकला کے ساتھ فیسبک پر بہت سے پوسٹ کیے گئے ہیں۔ دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمس پر یوزرس کی جانب سے یہی دعویٰ کیا گیاہے۔
فیکٹ چیک:
مندرجہ بالا دعوے کی حقیقت جاننے کے لیے ہم نے انٹرنیٹ پر چند کی-ورڈ کی مدد سے ایک سمپل سرچ کیا۔ ویر عبدالحمید پر مختلف میڈیا ہاؤسز کی جانب سے پبلش کئی مضامین اور رپورٹس ملے۔
دینِک بھاسکر نے 10 ستمبر کو ویر عبدالحمید کے یوم شہادت کے موقع پر منعقدہ میٹنگ کی خبر دیتے ہوئے لکھا ہے،’ویر عبدالحمید یکم جولائی 1933 کو سلائی کا کام کرنے والے محمد عثمان کے گھر پیدا ہوئے۔ بچپن سے ہی اودھم-کود مزاج کے عبد الحمید کا دل پڑھائی کے علاوہ پہلوانی، لاٹھی چلانے، گلیل سے نشانہ لگانے میں لگتا تھا۔ تیراکی میں بہتر ہونے کی وجہ سے انہوں نے سیلاب کے پانی میں ڈوبتی دو لڑکیوں کی جان بھی بچائی تھی۔ عبدالحمید نے وارانسی میں 20 سال کی عمر میں فوج میں شمولیت اختیار کی تھی اور ٹریننگ کے بعد انہیں 1955 میں 4 گرینیڈیئرس میں پوسٹنگ ملی تھی۔ عبدالحمید کی بٹالین چین-بھارت جنگ کے دوران ساتویں انفنٹری بریگیڈ کا حصہ تھی، جس نے نمکا چو کی جنگ میں پیپلز لبریشن آرمی کا مقابلہ کیا تھا۔ 1965 میں جب بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ کے حالات بننے لگے تو انھیں چھٹی، بیچ میں ہی چھوڑ کر واپس ڈیوٹی جوائن کی تھی۔
سرخی،’عبد الحمید نے جب پاکستانی ٹینکو کی بنائی قبرگاہ‘ کے تحت بی بی سی ہندی کی جانب سے پبلش رپورٹ میں بتایا گیا ہےکہ 8 ستمبر، 1965 کی صبح آسل اُتّر اور چیما کے درمیان کپاس اور گنے کے کھیت میں لیٹے ہوئے چار گرینیڈیئرس کے جوانوں کو آگے آتے ہوئے پاکستانی ٹینکوں کی گڑگڑاہٹ سنائی دی۔ سڑک سے 30 میٹر دور کوارٹر ماسٹر عبد الحمید، کپاس کے پودوں کے درمیان ایک جیپ میں اپنی رکائیلیس گن کے ساتھ چھپے بیٹھے تھے جیسے ہی پہلا ٹینک ان کی شوٹنگ رینج میں آیا، انہوں نے اپنی آر سی ایل گن سے فائر کیا جس سے ٹینک میں آگ لگ گئیَ
محض 20 گز کی دوری سے یہ نظارہ دیکھنے والے کرنل ہری رام جانو نے بی بی سی کو بتایا،’ہمیں یہ دیکھ کر بہت حیرت ہوئی جب پیچھے آنے والے ٹینکوں کے ڈرائیور انھیں بیچ سڑک میں ہی چھوڑ کر بھاگ گئے‘۔
بی بی سی ہندی کی ایک دیگر رپورٹ میں ہربخش سنگھ کی کتاب ’وار ڈسپیچز‘کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ حمید نے چار ٹینکوں کو اپنا نشانہ بنایا تھا لیکن میجر جنرل ایان کارڈوزو نے اپنی کتاب میں لکھا ہے کہ حمید کو پرم ویر چکر دینے کی سفارش بھیجے جانے کے بعد اگلے دن انہوں نے مزید پاکستانی ٹینک تباہ کیے۔
جب وہ ایک اور ٹینک کو نشانہ بنا رہے تھے، تو اسی دوران ایک پاکستانی ٹینک کی نظر میں آ گئے۔ دونوں نے ایک دوسرے پر ایک ساتھ فائر کیا۔ وہ ٹینک بھی تباہ ہوا اور عبد الحمید کی جیپ کے بھی پرخچے اڑ گئے۔ آج تک کی رپورٹ کے مطابق 9-10 ستمبر کی درمیانی رات ان کا انتقال ہو گیا تھا۔
عبدالحمید کو غیر معمولی بہادری کے لیے بھارت کا سب سے بڑا بہادری ایوارڈ پرم ویر چکر سے نوازا گیا۔ ان کی اہلیہ رسولن بی بی نے ایوارڈ لیا تھا۔
وہیں آج تک نے ویر عبدالحمید اور 1965 کی پاک بھارت جنگ پر ایک ویڈیو رپورٹ بھی بنائی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ اس وقت اندرا گاندھی نہیں بلکہ لال بہادر شاستری وزیراعظم تھے۔
اس کے بعد ہم نے یہ جاننے کے لیے کہ1965 میں کتنے جوانوں کو پرم ویر چکر دیا گیا تھا، گوگل پر سرچ کرنے کے بعد ہمیں ون انڈیا کی جانب سے پبلش فہرست اور وکی پیڈیا پیج میں محض دو نام ملے ایک لیفٹیننٹ کرنل اے بی تارا پور اور دوسرا ویر عبدالحمید۔ ہمیں اس فہرست میں چندر بھان ساہو نام کے کسی بھی جوان کا نام نہیں ملا۔
فیس بک پوسٹ میں مذکور پتہ ’گاؤں رانیلا، ضلع بھیوانی‘ کے مطابق ہم نے کچھ کی-ورڈ کی مدد سے ایک سمپل سرچ کیا۔ ہمیں سرخی،’شہید چندربھان ساہو، اشوک کمار کے نام پر رانیلا کے اسکولوں کا نام تبدیل کیا گیا‘ کے تحت دینک جاگرن کی جانب سے پبلش ایک نیوز ملی، جس میں بتایا گیا ہےکہ گاؤں کے سرکاری سینیئر مڈل اسکول کا نام سنہ 1965 میں بھارت-پاک جنگ میں شہید ہونے والے ویر جاں باز چندر بھان ساہو کے نام سے کیا گیا‘۔
دوسری طرف بھارتی فوج میں مسلم ریجیمنٹ ہونے کے دعوے کا جائزہ لینے پر سامنے آیاکہ بھارتی فوج میں مسلم ریجیمنٹ نہ کبھی تھی اور نہ اب ہے۔ ایسا دعویٰ محض سماجی تانے بانے کو بگاڑنے کے مقصد سے سماج دشمن رجحانات کا حصہ ہے۔ DFRAC کی جانب سے اس کا پہلے ہی فیکٹ چیک کی جا چکا ہے۔
نتیجہ
DFRAC کے اس فیکٹ چیک سے واضح ہوتا ہے کہ شہید ویر عبدالحمید نے 1965 کی پاک-بھارت جنگ میں پاکستانی پیٹن ٹینک اڑائے تھے اور وہ آج کے دن یعنی 10 ستمبر 1965 کو شہید ہوئے تھے۔ گورنمنٹ آف انڈیا کے وار میوزیم میں بھی ویر عبدالحمید کے بارے میں یہی معلومات دی گئی ہے۔ دوسری جانب بھارتی فوج میں مسلم ریجیمنٹ کا کہیں کوئی تاریخی ثبوت نہیں ملتا، لہٰذا یوزرس کی جانب سے یہ دعویٰ بے بنیاد، گمراہ کن اور فیک ہے۔
دعویٰ: 1965 کی پاک-بھارت جنگ میں عبدالحمید نہیں، چندر بھان ساہو نے پاکستان کے پیٹن ٹینک اڑائے تھے
دعویٰ کنندگان: سوشل میڈیا یوزرس
فیکٹ چیک: فیک اور گمراہ کن