اداکار سنی دیول اور اداکارہ امیشا پٹیل کی فلم ’غدر-2‘ جلد ہی سینما گھروں میں ریلیز ہونے والی ہے۔ سوشل میڈیا پر اس فلم سے متعلق ایک پوسٹ جم کر وائرل ہو رہا ہے۔ اس پوسٹ کو شیئر کرنے والے یوزرس دعویٰ کر رہے ہیں کہ مسلم ایڈووکیٹ عادل احمد نے فلم کو بَین کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی ہے۔ یہ بھی دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ عرضی میں کہا گیا ہے کہ فلم سے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوں گے۔
پشپیندر کلشریسٹھ نامی یوزر نے لکھا،’سنی دیول کی آنے والی فلم غدر 2 کو بَین کروانے کے لیے مسلم ایڈوکیٹ عادل_احمد نے سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی ہے کہ یہ فلم مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کرنے کے لیے بنائی گئی ہے، اس کو ریلیز ہونے سے روکا جائے۔ چلو اسکو ہِٹ کرتے ہیں‘۔
ایک دیگر یوزر نے لکھا،’ایک جہادی ایڈوکیٹ عادل احمد نے کیس کیا ہے۔ سنی دیول کی فلم غدر 2 کو بین کروانے کے لیے۔ اب ہِٹ کروانے کی ذمہ داری ہماری۔ شری رادھے کرشن‘۔
وہیں کئی دیگر یوزرس، بھی اس پوسٹ کو شیئر کر رہے ہیں۔
فیکٹ چیک:
ہم نے وائرل دعوے کی حقیقت کو جانچنے کے لیے گوگل پر کچھ ’کی ورڈ‘ سرچ کیا۔ ہم نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ کیا واقعی سپریم کورٹ میں فلم غدر2 کو بین کرنے کے لیے عرضی دائر کی گئی ہے؟ اس تناظر میں ہمیں ’مین اسٹریم میڈیا‘ کی جانب سے پبلش اس بابت کوئی نیوز نہیں ملی، نہ گوگل نیوز پر ہی یہ خبر نظر آئی۔ اگر فلم غدر2 پر پابندی لگانے کے لیے سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی گئی ہوتی تو یہ خبر قومی سطح پرپبلش بہرحال ملتی۔
نتیجہ:
ہمارے فیکٹ چیک سے یہ واضح ہے کہ فلم ’غدر-2‘ کے بارے میں جو دعویٰ کیا جا رہا ہے وہ غلط ہے کیونکہ فلم پر پابندی کے لیے سپریم کورٹ میں دائر عرضی کے حوالے سے ہمیں مصدقہ ذرائع سے کوئی نیوز نہیں ملی۔ اگر پٹیشن دائر کی گئی ہوتی تو اسے ’مین اسٹریم میڈیا‘ کی جانب سے لازمی ہائی کوریج ملتی۔
دعویٰ: مسلمانوں نے غدر-2 کو بین کروانے کے لیے سپریم کورٹ میں دائر کی عرضی
دعویٰ کنندگان: سوشل میڈیا یوزرس
فیکٹ چیک: فیک