بہار کے بیتیا میں سر قلم کر کے ایک پجاری کا قتل کر دیا گیا۔ سوشل میڈیا پر اس واردات کی شدید تنقیدکی جا رہی ہے۔ یوزرس اس واردات کو شیئر کر رہے ہیں اور اسے بہار میں جنگل راج کی واپسی سے جوڑ رہے ہیں۔ لوگوں کا الزام ہے کہ بہار میں آر جے ڈی کے اقتدار میں آتے ہی جنگل راج شروع ہو گیا ہے۔ دراصل، بہار کے مغربی چمپارن (بیتیا) ضلع کے بکولہر گاؤں میں بدھ کی صبح ایک پجاری کو قتل کر دیا گیا۔ پجاری کا دھڑ مندر میں تھا، جبکہ اس کا سر دو کلومیٹر دور کالی مندر سے برآمد ہوا۔
کچھ سوشل میڈیا یوزرس اس معاملے کو فرقہ وارانہ اینگل دے رہے ہیں۔ وہ اس میں مسلم اینگل جوڑ رہے ہیں۔ اشوک کمار نامی یوزر نے لکھا ،’ بہار کی نئی مسلم نواز حکومت کے بارے میں ملک میں عام لوگوں کا تاثر یہ ہے کہ اب بہار میں ہندوؤں پرمظالم اور تشدد بڑھیں گے، جس کی شروعات ہو چکی ہے۔ جموئی میں صحافی کا قتل اور بیتیا میں پجاری کا گلا کاٹا‘۔
وہیں ایک دیگر یوزر نے پوسٹ میں لکھا،’خبر بہار کے بیتیا سے ہے، مندر میں سوئے ہوئے پجاری کا سر قلم کرکے وحشیانہ قتل، سر 2 کلومیٹر دور سے برآمد۔ کچھ عرصہ قبل اے آئی ایم آئی ایم کے 5 ایم ایل اے بھی آر جے ڈی میں شامل ہو گئے تھے۔ مسلمان جانتے ہیں کہ انہوں نے کس کو ووٹ دیا ہے۔ ہندو روزگار، مہنگائی اور پیٹرول کا رونا رو رہا ہے۔ #بہار #MGB ‘۔
اسی کے ساتھ کئی دیگر یوزرس اس قتل کو ’سر تن سے جدا‘ والے معاملے سے جوڑ کر پوسٹ کر رہے ہیں۔
فیکٹ چیک:
وائرل خبر میں فرقہ وارانہ اور مسلم اینگل کی جانچ-پڑتال کے لیےہم نے گوگل پر کچھ ’کی ورڈ‘ سرچ کیا۔ ہمیں etvbharat.com کی ایک رپورٹ ملی۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پجاری کے قاتل کا نام اکشے لال کمار ہے اور اسے پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔ وہ ایک ’سائیکو‘ (ذہنی خلل کا شکار)شخص ہے۔
اس رپورٹ میں ایس پی کے حوالے سے بتایا گیا ہے،’ایس پی کے مطابق مجرم نے بتایا کہ اسے رات گئے سفید کپڑے میں سفید داڑھی میں ایک ’دیو دوت‘ ملا اور اسے ایک جھولا دیا اور اس نے حکم دیا کہ اس پجاری کا خاتمہ نزدیک ہے اورتم اس کا سر ماں کالی کے پاس لے جا کر چڑھا دو۔ یہ تمھارے لیے ایشور کا حکم ہے ، جس کے بعد سائیکو اکشے لال نے رات گئے مندر میں گھس کر سوئے ہوئے پجاری کو بے دردی سے قتل کر دیا اور سر قلم کرنے کے بعد مندر سے باہر آیا، پھر ’اسنان‘ کیا اور کھیت میں جا کر ایک بھتوا کی بھی بلی(قربانی) چڑھائی۔ اس کے بعد وہ پجاری کا سر لے کر دو کلو میٹر دور کالی مندر پہنچا اور مندر میں سر چڑھا کر پوجا –ارچنا کی‘۔
نتیجہ:
ہمارے فیکٹ چیک سے یہ واضح ہے کہ بیتیا میں ایک ہندو پجاری کے قتل میں کوئی فرقہ وارانہ اینگل نہیں ہے۔ پجاری کا سر قلم کرنے والا مجرم اکشے لال کمار نامی ایک سائیکو(ذہنی خلل کا شکار) شخص ہے، لہٰذا سوشل میڈیا یوزرس کا دعویٰ غلط اور فرضی ہے۔
دعویٰ: بہار کے بیتیا میں ہندو پجاری کے قتل میں مسلم اینگل
دعویٰ کنندگان: سوشل میڈیا یوزرس
فیکٹ چیک : فیک