گذشتہ دنوں کرناٹک کے ضلع منگلورو میں محمد فاضل کے بہیمانہ قتل کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ ایک شیعہ لڑکی کے ساتھ معاشقہ ہونے کے سبب اسے قتل کیا گیا تھا کیونکہ وہ ایک سنی مسلمان تھے۔
دائیں بازو کی ویب سائٹ او پ انڈیا نے اپنی رپورٹ میں اس قتل کی بابت دعویٰ کیا کہ پولیس کی سربراہی میں ابتدائی تفتیش سے معلوم ہوا ہے کہ محمد فاضل کا قتل اس لیے ہو اکیونکہ وہ ایک شیعہ خاتون سے عشق کرتا تھا جبکہ محمد فاضل ایک سنی مسلمان تھا۔ بد معاشوں نے فاضل کی زیر ملکیت کپڑے کی دکان کے پاس ایک کار میں آکر اسے قتل کر دیا ور قتل کے بعد موقع سے فرار ہو گئے۔
اس کے ساتھ ہی اوپ انڈیا نے، NDTV کوٹارگیٹ کرتے ہوئے ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا کہ محمد فاضل کے قتل کے معاملے میں NDTV کی ویڈیو رپورٹ میں مشتبہ شیعہ -سنی محبت کو نظر انداز کیا گیا ۔ اوپ انڈیا نے لکھا کہ NDTV نے اسے کور کرتے ہوئے مشورہ دیا کہ مشتبہ ہندو ہو سکتا ہے اور اشارہ دیا کہ اسلام پسندوں کی جانب سے 27 جولائی کو بی جے پی یو مورچہ کے رکن پروین نیترو کے قتل کے بعد جوابی کاروائی میں محمد فاضل کا قتل کیا گیا۔
NDTV، جس نے دوردرشن سے چرائے گئے ٹیپوں اور آلات کا استعمال اور انھیں فروخت کرکے خود کو مستحکم کیا، اس معاملے میں مشتبہ شیعہ- سنی معاشقے کے پہلو کو نظر انداز کر دیا اور ہندو تنظیم کے اراکین کو نشانہ بنایا ۔
اسی طرح کا دعویٰ ڈکن ہیرالڈ نے اپنی ایک رپورٹ میں کیا اور لکھا کہ ابتدائی تحقیقات سے معلوم ہوتا ہے کہ فاضل کو اس لیے قتل کیا گیا کیونکہ وہ شیعہ برادری کی ایک لڑکی سے محبت کرتا تھا۔ پولیس ذرائع نے بتایا کہ محمدفاضل ایک سنی مسلمان ہے۔
یہ خبر سوشل میڈیا پر خوب شیئر کی گئی۔ دیکھتے ہی دیکھتے کئی میڈیا ہاؤسز نے بلاتحقیق، اسے شیعہ- سنی رنگ دے کر پیش کرنا شروع کر دیا ۔
فیکٹ چیک:
مذکورہ دعوے کی جانچ-پڑتال کے دوران، ڈی ایف آر اے سی (DFRAC )کو دی انڈین ایکسپریس کی ایک رپورٹ ملی، جس میں بتایا گیا کہ پولیس نے فاضل کے قتل کے الزام میں سوہاس شیٹی (29)، موہن سنگھ عرف نیپالی موہن (26)، گریدھر (23)، ابھیشیک (25) اور سری نیواس کٹی پلّا (23) اور دکشت کٹی پلا (21) کو گرفتار کیا ہے۔
پولیس کمشنر ششی کمار نے کہا، ’ہماری تحقیقات سے یہ سامنے آیا ہے کہ محمد فاضل کو خاص طور پر نشانہ بنایا گیا تھا۔ انہوں نے اس کے گھر پر نظر رکھی، اس کی شناخت کی اور پھر اسے نشانہ بنایا۔ یہ غلط شناخت کا معاملہ نہیں تھا‘۔
انہوں نے مزید کہا،’گروپ نے سب سے پہلے 26 جولائی کی شام(اسی دن جس نیترو کو مارا گیا تھا)’کسی کو مارنے کا عہدکیا‘اور فون پر بات چیت کرنا شروع کیا۔ وہ بعد میں ملے اور بات چیت کی اور اس صورتحال میں ایک قتل کیا گیا۔ ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ کیا یہ (قتل) کسی دیگر جرم سے بھی جڑا تھا۔ ایک بار جب ہم حراست میں ان سے تفتیش کریں گے تو تمام تفصیلات سامنے آئیں گی‘۔
نتیجہ:
…لہٰذا محمد فاضل کے شیعہ لڑکی کے ساتھ معاشقہ ہونے کی وجہ سے قتل کا دعویٰ فیک (جھوٹ) ہے۔