بھارت کے پیٹرولیم، قدرتی گیس، ہاؤسنگ اور شہری امور کے مرکزی وزیر ہردیپ سنگھ پوری نے ٹویٹ کیا،’ #ModiGovt کی ’سٹیزن فرسٹ‘ پالیسیوں کے نتیجے میں، ہندوستان میں ایل پی جی کی قیمتوں میں اضافہ عالمی سطح کے مقابلے، کافی کم ہے۔ اِن پُٹ لاگت میں اضافے کی وجہ سے دنیا بھر میں ایل پی جی کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے‘۔
اس کے علاوہ، انہوں نے مختلف ممالک میں ایل پی جی سلنڈر کی قیمتوں کو ظاہر کرنے والا ایک گرافیکل ٹیبل بھی شیئر کیا ہے۔ تصویر میں بھارت، پاکستان، سری لنکا، نیپال، آسٹریلیا، امریکا اور کینیڈا میں گیس کی قیمتیں دکھائی گئی ہیں اور جلی حروف میں لکھا ہے کہ بھارت میں ایل پی جی کی قیمتیں دنیا میں سب سے کم ہیں۔
ان کا یہ ٹویٹ سینکڑوں ری ٹویٹس کے ساتھ وائرل ہوگیا۔ مزید یہ کہ زی نیوز نے اپنے شو ’ڈی این اے‘ میں بھی اس دعوے کی ستائش کی۔
فیکٹ چیک
پوری کا ٹویٹ، مختلف ممالک میں قیمتوں کا تقابل کرنے کی وجہ سے کئی سوالات کو جنم دیتا ہے۔ اگر قوت خرید، فی کس آمدنی اور مہنگائی جیسے عوامل کو مدنظر رکھا جائے تو اس طرح کے تقابل کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ اس حوالے سے نیوزکلک کے یوٹیوب چینل پر ہمیں ایک ویڈیو ملا جس میں قیمتوں کی پیمائش کے پیرامیٹرز کو خوبصورتی سے بیان کیا گیا ہے۔
علاوہ ازیں ان کے مطابق ہندوستان کی فی کس ماہانہ آمدنی 15,152روپے ہےجبکہ سلنڈر کی قیمت 1,053روپے ہے ۔ اس کا مطلب ہے کہ ہندوستان میں اوسطاً ایک شخص اپنی ماہانہ آمدنی کا سات فیصد سلنڈر پر خرچ کر رہا ہے جبکہ امریکہ میں ایک شخص اپنی ماہانہ آمدنی کا 0.19 فیصد سلنڈر خریدنے پر خرچ کر رہا ہے۔ اسی طرح آسٹریلیا اور کینیڈا میں ایک شخص اپنی ماہانہ آمدنی کا صرف 0.32 فیصد ہی سلنڈر خریدنے پر خرچ کر رہا ہے۔ بھارت اب بھی پاکستان اور نیپال سے بہتر ہے لیکن اسے شاید ہی کوئی حصولیابی قرار دیا جا سکے۔
یعنی سلنڈر کی قیمت ہندوستان میں ایک عام آدمی کی جیب پر بہت بھاری ہے۔آئیے اسے سہل زبان میں دو دوستوں A اور B کی مثال سے سمجھیں۔ وہ دونوں کرایہ پر رہتے ہیں اور 10,000 روپے کے کمرے کا کرایہ ادا کرتے ہیں۔ A کی ماہانہ آمدنی 20,000 روپے اور B کی ماہانہ آمدنی 1,00,000 روپے ہے۔ A کا کرایہ اس کی ماہانہ تنخواہ کا 50فیصد ہے جبکہ B کا کرایہ صرف 10فیصد ہے۔ چونکہ A کی آمدنی B کے مقابلے میں بہت کم ہے اس لیے کرایہ کا بوجھ A کی جیب پر بہت بھاری ہے۔
نتیجہ
اگر ایک ملک میں کسی چیز کی قیمت زیادہ ہے تو کیا یہ جائز ہے کہ دوسرے ملک میں بھی اس کی قیمت زیادہ ہو؟ اس طرح کے موازنے اور تقابل گمراہ کن ہیں کیونکہ ان میں مختلف ممالک کے افراد کی قوت خرید کو مدنظر نہیں رکھا جاتا۔ یعنی پوری کا دعویٰ گمراہ کن ہے۔