
© UNHCR/Shari Nijman اقوام متحدہ کے سربراہ بنگلہ دیش کے علاقے کاکس بازار میں روہنگیا پناہ گزینوں سے ملاقات کر رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ بنگلہ دیش کو منصفانہ، مشمولہ اور خوشحال مستقبل یقینی بنانے کی کوششوں میں ہرممکن مدد فراہم کرے جو سیاسی تبدیلی کے بعد ایک فیصلہ کن موڑ پر کھڑا ہے۔
بنگلہ دیش کے دورے میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے سیکرٹری جنرل نے مختلف میدانوں میں ملک کی پیش رفت کو سراہتے ہوئے یقین دلایا ہے کہ اقوام متحدہ بنگلہ دیش اور اس کے لوگوں کا ثابت قدم شراکت دار ہے جو سبھی کے مستحکم اور مساوی مستقبل کی تعمیر کے لیے ان کے ساتھ کام کر رہا ہے۔
انہوں نے ملک کے مشیر اعلیٰ (چیف ایڈوائزر) محمد یونس کی قیادت کو سراہتے ہوئے امید ظاہر کی کہ بنگلہ دیش کے لوگ جمہوریت، انصاف اور خوشحالی کی منزل حاصل کرنے میں کامیاب رہیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ ملک میں امن، قومی مکالمے، اعتماد اور مفاہمت کو فروغ دینے میں ہرممکن تعاون کے لیے تیار ہے۔
بنگلہ دیش گزشتہ سال اگست میں سابق وزیراعظم شیخ حسینہ کے خلاف طلبہ کے احتجاج اور اس کے نتیجے میں ان کی حکومت کا خاتمہ ہونے کےبعد سیاسی تبدیلی سے گزر رہا ہے۔ اس احتجاج میں بہت سے بچوں سمیت 300 سے زیادہ لوگ ہلاک اور 20 ہزار سے زیادہ زخمی ہو گئے تھے۔
امن کاری: بنگلہ دیش کے کردار کی ستائش
سیکرٹری جنرل نے اقوام متحدہ کے ساتھ بنگلہ دیش کے تعاون اور بالخصوص امن کاری میں اس کے کردار کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ اس کے ہزاروں سپاہی دنیا میں ہر جگہ خطرناک ماحول میں قیام امن کے لیے کام کر رہے ہیں اور ان کی لگن اور قربانیاں قابل تحسین ہیں۔
سیکرٹری جنرل نے اس دورے میں مشیراعلیٰ کے علاوہ وزیر خارجہ محمد توحید حسین اور روہنگیا پناہ گزینوں کے مسئلے پر اعلیٰ سطحی نمائندے خلیل الرحمان سے بھی ملاقاتیں کیں۔ علاوہ ازیں، وہ ملک میں نوجوانوں کے نمائندوں اور سول سوسائٹی کے ارکان سے بھی ملے اور ان سے ملک کے موجودہ حالات اور مستقبل کے حوالے سے تبادلہ خیال لیا۔
روہنگیا پناہ گزینوں سے یکجہتی
سیکرٹری جنرل نے مسلمانوں کے مقدس مہینے رمضان میں میانمار کے روہنگیا پناہ گزینوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے بنگلہ دیش کا دورہ کیا ہے۔ گزشتہ روز انہوں نے ان پناہ گزینوں سے ملاقات کی اور ان کے ساتھ روزہ رکھا اور افطار کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ رمضان ہمدردی، خدا ترسی اور فیاضی کی اقدار یاد دلاتا ہے جو انسانیت کو آپس میں جوڑتی ہیں۔ بنگلہ دیش ان اقدار کی تجسیم ہے جس کے لوگوں نے 10 لاکھ سے زیادہ روہنگیا پناہ گزینوں کو تحفظ فراہم کیا ہے۔
انہوں نے روہنگیا پناہ گزینوں کی مدد جاری رکھنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ بنگلہ دیش نے بھاری سماجی، ماحولیاتی اور معاشی قیمت چکاتے ہوئے ان لوگوں کے حوالے سے یکجہتی اور انسانی وقار کا مظاہرہ کیا ہے۔ تاہم، ان کا کہنا تھا کہ امدادی وسائل میں آنے والی کمی کے باعث پناہ گزینوں کا بحران مزید بگڑ سکتا ہے۔ ایسی صورتحال پیدا ہوئی تو لوگوں کی تکالیف میں اضافے اور اموات کا خدشہ ہے۔