ایران کے صدر ابراہیم رئیسی پاکستان کے دورے پر تھے۔ اس بیچ سوشل میڈیا پر پاکستانی یوزرس کی جانب سے دعویٰ کیا گیا کہ ایرانی صدر رئیسی نے کشمیر مسئلے پر پاکستان کی حمایت کی ہے۔
وقاص خان نامی سوشل میڈیا سائٹ ایکس پر لکھا،’ایرانی صدر نے کہا،’کشمیر اور غزہ ایران اور پاکستان کا ابدی مسئلہ ہیں اور ہم اسے پوری طاقت سے لیں گے‘۔ (اردو ترجمہ)
پاکستانی صدر کے آفیشیل ایکس ہینڈل سے لکھا گیا ہے،’صدر نے ایران کے نظریاتی پہلو اور ’آئی او جے کے‘ کے لوگوں اور ان کے ذاتی فیصلہ کرنے کے حق کے تئیں ان کی مسلسل حمایت کی ستائش کی ہے‘۔ (اردو ترجمہ)
فیکٹ چیک:
DFRAC ٹیم نے وائرل دعوے کے تناظر مین گوگل پر بعض متعلقہ کی-ورڈ سرچ کیا۔ ہمیں آج تک، دی اکنومکس ٹائمس، این ڈی ٹی وی ورلڈ اور دی وائر کی متعدد رپورٹس ملیں۔ جن کے مطابق پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف نے ایرانی صدر کے سامنے فلسطین کے علاوہ کشمیر کا بھی راگ الاپا۔ حالانکہ ایرانی صدر رئیسی نے کشمیر کے مسئلے پر کوئی اظہارِ خیال نہیں کیا۔ انہوں نے اپنے بیان میں محض فلسطین کی بات کی۔
ہماری ٹیم نے میڈیا ادارہ GTV NETWORK HD کی ایک لائیو اسٹریمنگ بھی دیکھی، جس میں پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف اور ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی مشترکہ پریس کانفرنس ہے۔ اس پریس کانفرنس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ شہباز نے رئیسی کے سامنے کشمیر کا ذکر کیا لیکن رئیسی نے اپنے خطاب میں کشمیر کا کوئی ذکر نہیں کیا۔
نتیجہ:
زیر نظر DFRAC کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ پاکستانی سوشل میڈیا یوزرس کا دعویٰ غلط ہے۔ ایران نے کشمیر پر پاکستان کی حمایت نہیں کی ہے اور نہ ہی انہوں نے کشمیر پر کوئی بیان دیا ہے۔