سوشل میڈیا پر ایک سرکاری سرکُلر کا اسکرین شاٹ خوب وائرل ہو رہاہے۔ اس اسکرین شاٹ کو شیئر کرنے والے یوزرس دعویٰ کر رہے ہیں کہ پنجاب حکومت کے ملازمین سوشل میڈیا پر ریاستی حکومت کو ہدفِ تنقید بنا رہے ہیں جس کے بعد حکومت نے ایک سرکلر جاری کرتے ہوئے حکام سے کہا ہے کہ وہ ان ملازمین کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی نگرانی کریں۔
اس اسکرین شاٹ کو شیئر کرتے ہوئے، ’میگھ اپڈیٹس‘ نامی ایک ویریفائیڈ یوزر نے لکھا-’اظہار رائے کی آزادی کے لیے اتنا- AAP پنجاب حکومت بالواسطہ طور پر تغلقی فرمان جاری کرتی ہے: پنجاب کے وزیر اعلیٰ بھگونت مان کا دفتر تنقید، برداشت کرنے میں نا اہل، سوشل میڈیا پر ریاستی حکومت/پالیسیوں کی تنقید کرنے والے اپنے اہلکاروں پر نگرانی کے لیے ایڈمنسٹریٹیو سکریٹریز اور جی اے ڈی کو حکم جاری کرتا ہے‘۔ (اردو ترجمہ)
وہیں کئی دیگر یوزرس نے بھی اس اسکرین شاٹ کو شیئر کیا ہے۔
فیکٹ چیک:
وائرل دعوے کا فیکٹ چیک کرنے کے لیے DFRAC ٹیم نے کچھ کی-ورڈ کی مدد سے پہلے گوگل پر سرچ کیا۔ اس حوالے سے ہمیں بہت زیادہ میڈیا کوریج ملی۔ پنجاب کیسری کی شائع کردہ خبر میں کہا گیا ہے،’پنجاب حکومت کی جانب سے سوشل میڈیا پر کوئی حکم جاری نہیں کیا گیا ہے، بلکہ یہ احکام جموں وکشمیر کے چیف سیکریٹری ارون کمار مہتا کی جانب سے جاری کیے گئے ہیں‘۔
وہیں، ہمیں عام آدمی پارٹی-پنجاب کے آفیشل ٹویٹر ہینڈل سے کیا گیا ایک ٹویٹ ملا، جس میں وائرل اسکرین شاٹ کو فیک بتایا گیا ہے۔ اس ٹویٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ حکم پنجاب حکومت نے نہیں بلکہ جموں و کشمیر کے چیف سیکرٹری کی جانب سے جاری کیا گیا ہے۔
وہیں جموں و کشمیر کے اہلکاروں کے لیے جاری اس سرکلر کی جانچ-پرکھ کی تو ہمیں کئی میڈیا رپورٹس ملیں، جنھیں یہاں دیکھا جا سکتا ہے۔
نتیجہ:
DFRAC کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ سوشل میڈیا یوزرس کی جانب سے جو دعویٰ کیا جا رہا ہے وہ غلط ہے۔ جس سرکلر کو پنجاب حکومت کا بتایا جا رہا ہے وہ جموں و کشمیر کا ہے۔