ایک مولانا کی تقریر کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے۔ اس ویڈیو میں مولانا کو بنگالی زبان میں متنازعہ بیان دیتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔ سوشل میڈیا یوزرس اس ویڈیو کو مغربی بنگال کے مولانا کا بتا رہے ہیں۔ بی جے پی لیڈر نازیہ الٰہی خان بھی اس ویڈیو کو شیئر کرنے والوں میں شامل ہیں۔
نازیہ الٰہی خان نے ویڈیو کے ساتھ کیپشن میں لکھا کہ ’’یہ مغربی بنگال کے مشہور مولانا ہیں، جو اپنی اسلامی تقریر میں قرآن کی آیات سے اخذ کر ہندو دیوی دیوتاؤں کے بت گرانے کا بیان دے رہے ہیں، پھر بھی بے شرم ہندوؤں کو مسلمانوں کے ساتھ بھائی چارہ رکھنا ہے ،کچھ بے شرم ہندو بیٹیوں کو مسلمان سے محبت کرنی ہے، شادی کرنی ہے اور پھر فریج میں بوٹی ملتی ہی ہے۔
فیکٹ چیک
ڈی فریک ٹیم نے وائرل ویڈیو کو کی فریمس میں تبدیل کر ریورس امیج سرچ کیا۔ ہمیں یہ ویڈیو بنگلہ دیش کے فیس بک پیج پر 16 اگست بروز جمعہ کو لائیو ویڈیو میں ملا۔ جس میں بیان دینے والے مولانا کا نام شیخ عبدالرزاق بن یوسف بتایا گیا ہے۔ عبدالرزاق کا یہ بیان نماز جمعہ کے خطبہ کا ہے۔
اس کے بعد ہماری ٹیم نے شیخ عبدالرزاق بن یوسف کے بارے میں سرچ کیا۔ ہمیں مولانا کا فیس بک اکاؤنٹ، فیس بک پیج اور انسٹاگرام ہینڈل ملا۔ جس میں اس نے اپنا مقام سری پور غازی پور، ڈھاکہ، بنگلہ دیش بتایا ہے۔ ان کے انسٹاگرام پر معلومات دی گئی ہیں کہ وہ بنگلہ دیش میں اداروں کے صدر اور ڈائریکٹر ہیں۔
نتیجہ
ڈی فریک کے فیکٹ چیک سے صاف ہے کہ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والے متنازعہ بیان کا ویڈیو مغربی بنگال کے کسی مولانا کا نہیں ہے۔ یہ ویڈیو بنگلہ دیش کے شیخ عبدالرزاق بن یوسف کا ہے۔ لہذا یوزر کا دعویٰ گمراہ کن ہے۔