سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو شیئر کیا گیا ہے۔ اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک طرف رام لیلا کا انعقاد ہو رہا ہے اور دوسری طرف لوگ نماز ادا کر رہے ہیں۔ اس ویڈیو کو شیئر کرنے والے یوزرس کا دعویٰ ہے کہ رام لیلا کے دوران مسلمانوں نے لوگوں کو بھڑکانے کے لیے سڑک پر نماز پڑھنی شروع کر دی تاکہ فساد ہو۔
"Paise Wala” نامی یوزر نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا: "رام لیلا چل رہی تھی۔ لیکن جہادیوں نے جان بوجھ کر اکسانے کے حساب سے سڑک پر نماز پڑھنا طے کیا تاکہ لوگ بھڑکیں اور دنگے ہوں۔”

وہیں "Mohiuddin” نامی ایک اور یوزر نے لکھا: "مسجد میں لوگ نماز پڑھ رہے ہیں اور یہ لوگ مسجد میں آ کر رام لیلا کر رہے ہیں۔ یہ واقعہ وارانسی میں ہوا ہے۔ یہی کام اگر مسلمان لوگ کرتے تو شاید آج ہندوستان میں نہ جانے کیا کچھ ہو جاتا۔”

فیکٹ چیک:
DFRAC کی ٹیم نے وائرل ویڈیو کی جانچ کے لیے کی-فریمس کو ریورس امیج سرچ کیا۔ اس کے بعد ہمیں اس ویڈیو کے حوالے سے اے بی پی نیوز، امر اجالا، دَینِک بھاسکر اور ای ٹی وی بھارت کی رپورٹس ملیں، جن میں بتایا گیا ہے کہ وارانسی کے لٹ بھیرَو میدان میں ایک طرف رام لیلا کا انعقاد ہوتا ہے تو دوسری طرف نماز ادا کی جاتی ہے۔ امر اجالا اور ای ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق وارانسی میں یہ روایت 500 برس سے بھی زیادہ پرانی ہے۔

ای ٹی وی بھارت کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے: "کاشی کے لٹ بھیرَو کی رام لیلا میں ایسی ہی روایت نبھائی جاتی ہے۔ لٹ بھیرَو مندر کے چبوترے پر جہاں ایک طرف مسلم کمیونٹی کے لوگ نماز پڑھتے ہیں، وہیں دوسری طرف رام چرِت مانس کی چوپائیاں گونجتی ہیں۔ یہ منظر اس وقت اور زیادہ اثر چھوڑتا ہے جب ہندو اور مسلمان دونوں مل جل کر اس روایت کو قائم رکھتے ہیں۔”
نتیجہ:
DFRAC کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ سوشل میڈیا پر وارانسی کے لٹ بھیرَو میدان میں منعقدہ رام لیلا اور نماز کی ویڈیو، جو دراصل باہمی ہم آہنگی اور گنگا-جمنی تہذیب کو ظاہر کرتی ہے، جسے فرقہ وارانہ دعوے کے ساتھ شیئر کیا جا رہا ہے۔ اس لیے یوزرس کا دعویٰ گمراہ کن ہے۔

